سڈنی۔سابق آسٹریلوی کپتان ایان چیپل کا کہنا ہے کہ اسپن گیندبازی کو کھیلنا دراصل دماغ کا کھیل ہے، سلو گیندباز کا سامنا کرنے کیلئے بہادری، بہتر فٹ ورک اور مکمل ارتکاز کی ضرورت ہوتی ہے، چھوٹی عمر سے بچوں کو اسپنرز کو کھیلنے کا گر سیکھانا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے ایک کالم میں کیا۔ چیپل لکھتے ہیں کہ مجھے اسپن بولنگ کے سامنے آسٹریلوی بیٹسمینوں کی دشواری کے بارے میں سابق اوپنر جسٹن لینگر کی مثال پر کافی حیرت ہوئی ہے، وہ کہتے ہیں کہ ’ ہندوستانی باشندے بچپن سے ہی مرچ مصالحوں کے عادی ہوتے ہیں اس لیے انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر ہم کھائیں گے تو ہمارا منہ جل جائے گا، اسپن کو کھیلنے کا بھی یہی معاملہ ہے‘۔چیپل کہتے ہیں کہ میں نے پہلی بار مرچ مصالحے والا کھانا
19 برس کی عمر میں کھایا مگر اسپن بولنگ کا سامنا کرنے کا گر 8 برس کی عمر میں سیکھنا شروع کیا، میں تیز مصالحوں والا کھانا اب بھی کھاتا ہوں اور اپنے کیریئر میں سلو بولرز کا سامنا بھی کرلیتا تھا۔ اسپن بولنگ کو کھیلنے کے لیے سب سے ضروری دو چیزیں ہیں، ایک تو کریز سے باہر نکل کر کھیلتے ہوئے آپ کو وکٹ کیپر کے بارے میں قطعی فکر مند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اگر آپ ایسا کریں گے تو اس کا مطلب ہوگا کہ آپ گیند بیٹ پر نہ آنے کا سوچ رہے ہیں، دوسری بات یہ کہ آپ کو گیند کی لینتھ کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے پیچھے خود کو حرکت دینا چاہیے۔چیپل لکھتے ہیں کہ 2001 کے آسٹریلوی ٹیم کے دورہ ہندوستان کے دوران شین وارن زیادہ کامیاب نہیں رہے، میری ان سے بات ہوئی تو انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی طرف سے تو پوری کوشش کی جس پر میں نے کہا کہ تمہاری بولنگ میں کوئی مسئلہ نہیں بات دراصل یہ ہے کہ لکشمن اسپن بولنگ کو کھیلنے میں کافی ماہر اور قدموں کا بہترین استعمال کرتا ہے، اگر کوئی سلو بولرز کے سامنے کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اسے دماغ سے گیند ٹرن ہونے کا خوف نکالنا ہوگا جبکہ بچوں کو کم عمری سے ہی اس کی تربیت دینا ہوگی۔ عالمی ریکارڈ مرلی دھرن نے آج دنیا کے گیند بازوں کو قوانین کے تحت گیند بازی کرنے یا پھر اپنے بولنگ ایکشن میں تبدیلی کرنے کی صلاح دی۔ مرلی دھرن کو ان کے متنازعہ کیریئر میں ایک وقت ’چکر‘ کہا جاتا تھا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے مشتبہ ایکشن والے گیند بازوں پر سختی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس 42 سالہ نے آئی سی سی کے اس فیصلے سے اسپن بولنگ پر پڑنے والے اثر پر چل رہی بحث کیلئے یہ بات کہی۔ جولائی میں آئی سی سی نے مشتبہ گیند بازوں کے خلاف مہم سخت کرتے ہوئے سری لنکا کے سچترا سینانائیکے، نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن اور پاکستان کے سعید اجمل کو معطل کر دیا تھا۔ گزشتہ ماہ زمبابوے کے پروسپر اتسیکا اور بنگلہ دیش کے سوہاگ غازی اور ال امین حسین کو بھی مشتبہ ایکشن کیلئے رپورٹ کیا گیا تھا۔ مرلی دھرن نے زور دیا کہ گیند بازوں کو قوانین پر عمل کرنا چاہئے۔انہوں نے کہااصول کافی طویل وقت پہلے بنائے گئے تھے۔ اس کے مطابق 15 ڈگری کی اجازت ہے۔ اگر قوانین نے کہا کہ کوئی گیندباز مشتبہ ہے تو امپائر انہیں بلا نہیں سکتے لیکن ان کی رپورٹ کر سکتے ہیں اور گیند بازوں کو جائزہ ٹیسٹ سے گزرنا ہی پڑے گا۔