میڈرڈ۔اسپین کی ٹیم اگلے ماہ سے برازیل میں شروع ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کرنے پر نگاہ لگائے ہوے ہے۔ اور اس کا مقصد مسلسل چوتھا بڑا ٹورنامنٹ خطاب اپنے نام کرنا ہوگا ۔کوچ وسیٹے ڈیل بوسک نے ہسپانوی فٹ بال ٹیم کو اتنا مضبوط بنا دیا ہے کہ ٹیم نے 2008 میں یورپی چمپئن شپ جیتنے کے بعد جنوبی افریقہ میں 2010 میں عالمی کپ اپنے نام کیا اور دو سال پہلے دوسرایورپی خطاب حاصل کیا ۔ اگر اسپین کی ٹیم عالمی کپ خطاب برقرار رکھتی ہے تو ایسا پہلی بار ہو گا جب کوئی ملک برازیل کے 1958 اور 1962 میں فتح کے بعد مسلسل خطاب حاصل کرے گا ۔ اسپین کی ٹیم پیچیدہ گروپ بی میں ہالینڈ ، چلی اور آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گی ۔لیکن یہ بھی شک ہے کہ ٹیم کے کھلاڑی کتنے وقت تک کلب سطح اور بین الاقوامی سطح پر سب کچھ جیت سکتے ہیں اور دبدبہ بنا سکتے ہیں ۔ایسے شک تب سچ ثابت ہوئے جب نوجوان اور اعتماد سے بھری برازیل ٹیم نے گزشتہ سال کنفیڈریشن کپ کے فائنل میںا سپین کو 3 ۔ 0 سے دھو دیا تھا ۔
گول کیپر پیپے رینا نے حال میں قبول کیا میرے لئے برازیل کی ٹیم مضبوط دعویدار ہے ۔تاہم اسپین جنوبی افریقہ کے اپنے تجربہ سے ثابت کر سکتا ہے کہ کنفیڈریشن کپ میں ڈریس ریہرسل ہمیشہ بہترین اشارہ نہیں ہوتا کہ ورلڈ کپ کس طرح کا ہوگا ۔ تاہم اسپین جنوبی افریقہ کے اپنے تجربہ سے ثابت کر سکتا ہے کہ کنفیڈریشن کپ میں ڈریس ریہرسل ہمیشہ بہترین اشارہ نہیں ہوتا کہ ورلڈ کپ کس طرح کا ہوگا۔عالمی کپ سے پہلے منعقد ہونے والے کنفیڈریشن کپ کے گزشتہ چار فاتحین میں کوئی بھی ٹیم فٹ بال ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل نہیں کر پائی ہے۔ا سپین نے 2009 میں امریکہ
سے 0. 2 سے ہارنے کے بعد 2010 میں خطاب اپنے نام کیا تھا۔