لکھنؤ:غازی پورکے سرودے نگر علاقے میں ایک پلے گروپ میں پڑھنے والی ڈھائی برس کی معصوم بچی سے بدھ کو اسکول جاتے وقت وین ڈرائیور نے ایسی حیوانیت کی کہ بچی دو دن تک درد سے تڑپتی رہی ۔ جمعرات کو جب کنبہ کے لوگ بچی کو ایک خاتون ڈاکٹر کے پاس لے کر پہنچے تو پتہ چلا کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہواہے۔ کنبہ کے لوگ جمعہ کو اسکول پہنچے اور ساری واردات بتائی ۔
اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے بچی کے مدد سے ملزم ڈرائیور کی شناخت کرائی اور اس کو غازی پور کے حوالے کردیا۔ غازی پور سرودے نگر علاقے میں ایک غذائی کمپنی میں تعینات افسر اپنے کبنوں کے ساتھ رہتے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ ۷۱اپریل کو انہوںنے اپنے ڈھائی برس کی بیٹی کا سرودے نگر واقع ایک پلے گروپ اسکول میں داخلہ کرایا تھا۔ بدھ کی صبح اسکول وین ڈرائیور سرودے نگر کا رہنے والا سنجے سونکر وین لے کر بچی کو لینے کے لئے گھر پہنچا سنجے کے ساتھ اس کا ایک ساتھی بھی موجود تھا۔ بتایا جاتاہے کہ سنجے نے اپنے ساتھی کو وین چلانے کے لئے کہا اور خود پیچھے بیٹھ گیا۔
اس کے بعد چلتی وین نے اس نے معصوم بچی کے ساتھ فحش حرکت کی۔ ملزم کی اس حیوانیت پر بچی نے خود کو بچانے کی کوشش کی تو اس کو چوٹ بھی لگ گئی۔ اسکول کے بعد بچی گھر پہنچی تو اس نے اپنی والدہ کی درد کی شکایت بتایا والدہ نے پہلے تو درد کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا۔
جمعرات کو بھی جب بچی کا درد کم نہیں ہوا تو کنبہ کے لوگ اس کو ایک خاتون ڈاکٹر کے پاس لے کر پہنچے ۔ خاتون ڈاکٹر نے معائنہ کیا تو بچی کے مخصوص عضو پر چوٹ کے نشان ملے۔ ڈاکٹر نے اس بات کی اطلاع کنبہ والوں کو دی۔ ڈاکٹر کی بات سن کر کنبہ کے لوگ حیران رہ گئے۔ جمعہ کو وہ لوگ بچی کو لے کر اسکول پہنچے اور پورے معاملے کی شکایت کی۔ بچی کے ساتھ اس فحش حرکت کا پتہ چلتے ہی اسکول انتظامیہ میں افراتفری مچ گئی۔ اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے وین ڈرائیوروں کو بلایا اور ایک ایک کرکے بچی سے شناخت کرانا شروع کی۔ سنجے سونکر کے سامنے آتے ہی بچی نے اس کو پہچان لیا۔ ملزم ڈرائیور کے پہچان جانے کے بعد اس نے ساری واردات اسکول انتظامیہ کے سامنے قبول کی۔ اس کے بعد اسکول انتظامیہ اور بچی کے کنبہ والوں نے ملزم ڈرائیور سنجے کو غازی پور پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے اس معاملے میں ملزم کے خلاف رپورٹ درج کرتے ہوئے اس کو گرفتار کرلیاہے۔
راجدھانی میں اسکولی وین میں معصوم کے ساتھ فحش حرکت کی یہ کوئی پہلی واردات نہیں ہے۔ پہلے بھی کچھ ایسی واردات سامنے آچکی ہے۔ جہاں وین اور بس ڈرائیوروں نے معصوم بچی کے ساتھ اس طرح کی حیوانیت بھری حرکت کی ہے۔ ہر مرتبہ ایسی واردات کے سامنے آنے کے بعد اسکولی وین ڈرائیوروں کی تصدیق کی بات کہی جاتی ہے۔ واردات کے بعد کچھ دن تو بیداری دیکھنے کو ملتی ہے لیکن اس کے بعد لوگ واردات کو فراموش کرجاتے ہیں ۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ سرپرستوں اور اسکول انتظامیہ کو اس طرح کی واردات کے تئیں بیدار رہناہوگا۔ وین اور بس سے اسکول جارہے بچوں کے ساتھ ہونے والی پریشانی کو نظر انداز نہیں کرنی چاہئے اور بچوں کو بھی اس بات کے لئے بیدار کرنا ہوگا۔ کہ اگر ان کے ساتھ کوئی کبھی کچھ غلط سلوک کرتاہے تو وہ فوراً اسکول یا پھر کنبہ والوں کو بتائیں۔