لکھنؤ۔ چندرا گیسٹ ہاؤس راجہ جی پورم میں سرپرست بہبود یونین کے ذریعہ طلباء و سرپرستوں کے مسائل جیسے مسلسل مہنگائی میں اضافہ ، فیس میں اضافہ، تعلیم کی تجارت ، سرکاری اسکولوں و کالجوں میںتعلیم کی سطح میں کمی کے سلسلہ میں غور کیاگیا۔ اس کے علاوہ حکومت و انتظامیہ کے ذریعہ توجہ نہ دینے جیسے معاملات پر بھی فکر مندی کا اظہار کیا گیا۔ جلسہ میں یونین کے سرپرست ڈاکٹر رام آسرے سویتا، یونین کے عہدیداران ہری اوم اگروال، تنظیم کے نائب صدر آر ایس امبیڈکر، اندو سنگھ، پریم چندر سیندو، درگیش مہروترا،نیرجا سنہا، اے کے سکسینہ، راجندر سنگھ، سمتا اگروال، انل سنگھ، شویندر سنگھ اور راکیش جیسوال کے علاوہ کثیر تعداد میں سرپرست موجود تھے۔ جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے بھیا جی نے حکومت سے سرکاری اسکول ؍کالجوں کی جانب زیادہ توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سرکاری اساتذہ کی تنخواہ میں تو اضافہ کر رہی ہے لیکن سرکاری اسکول و کالجوں میں تعلیم کس سطح کی دی جا رہی ہے اس کا جائزہ نہیں لیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکاری و اسکول و کالجوں میں تعلیم کا معیار روز بروز کم ہوتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سرپرست اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکول و کالجوں میں پڑھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سرکاری اسکولوں میں بھی سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای سطح کی تعلیم دی جانی چاہئے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اگر یہی بندوبست حکومت سرکاری اسکولوں میں مہیا کرا دے تو سرپرستوں کو پرائیویٹ اسکولوں کی طرف متوجہ نہیں ہونا پڑے گا ۔جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے یونین کے سرپرست ڈاکٹر رام آسرے نے کہا کہ اگر اسکول ؍کالج کے ذریعہ سرکاری احکامات کو نظر انداز کرنا بند کر دیا جائے تو طلباء و سرپرستوں کے زیادہ تر مسائل خو دبخودختم ہو جائیں گے۔
یونین کے صدر پی کے شریواستو نے اسکول؍کالج کی من مانی اور حکومت و انتظامیہ کے ذریعہ سرپرستوں کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے اسکول و کالج کے منتظمین کی طرفداری کرنے کے سبب حکومت، انتظامیہ پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت سرپرستوں کے مسائل جیسے فیس میں مسلسل اضافہ اور دیگر مدوں کی رقم میں اضافہ ، اسکول ؍کالج انتظامیہ کے ذریعہ سرپرستوں اور ان کے بچوں کے ساتھ غیر انسانی و تانا شاہی رویہ اپنانے پر توجہ نہیں دیتی حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ جلسہ میں مقررین اور سرپرستوں کے ذریعہ مختلف اسکول؍ کالجوں میں گزشتہ کئی برسوں سے فیس میں زبردست اضافے کی مذمت کی گئی۔