نئی دہلی۔پاکستان کے عظیم بلے باز ظہیر عباس کا خیال ہے کہ آسٹریلیا میں ہندوستانی ٹیم کے حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستان 15 فروری کو ہونے والے پہلے میچ میں ورلڈ کپ میں ہندوستان کے ہاتھوں شکست کا سلسلہ توڑ سکتا ہے۔پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں آج تک ہندوستان کو نہیں ہرا سکی ہے۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں دونوں ٹیمیں 15 فروری کو ایک دوسرے کے خلاف اپنی
مہم کا آغاز کریں گی۔
عباس نے ملتان سے زبان کو انٹرویو میں کہا،مجھے لگتا ہے کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان میں سے ایک ٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچے گی۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 15 فروری کو ہونے والا میچ کافی اہم ہوگا اور مجھے لگتا ہے کہ اس بار پاکستانی ٹیم کے پاس جیتنے کا سنہرہ موقع ہے۔انہوں نے کہا،اس کے علاوہ ہندوستان پر گزشتہ چمپئن ہونے کی وجہ توقعات کا دباؤ بھی زیادہ ہوگا جس کا اثر کارکردگی پر پڑ سکتا ہے۔پاکستان کیلئے 78 ٹسٹ میں 5062 اور 62 ون ڈے میں 2572 رنز بنا چکے اس تجربہ کار بلے باز نے کہا کہ آسٹریلیا میں ہندوستان کی خراب کارکردگی کا پاکستان فائدہ اٹھا سکتا ہے۔انہوں نے کہا،پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں ہندوستان سے کبھی نہیں جیت سکی ہے لیکن آسٹریلوی پچوں پر ہندوستان کی حالیہ پرفارمنس دیکھتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ اس کے پاس اس داغ کو دھونے کا یہ سب سے سنہرہ موقع ہے۔ امید ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان فٹنس مسائل سے ابرکر ٹیم مجموعہ تلاش لے گی۔تیز گیند باز جنید خان کے بعد آل رائونڈرمحمد حفیظ کے بھی باہر ہونے سے پاکستان کو شدید جھٹکا لگا ہے۔
عباس نے کہا کہ ہندوستان کے پاس تجربہ کار ٹیم ہے جبکہ پاکستانی ٹیم نوجوان ہے اور اسے اپنا حق مجموعہ تلاش کرنا ہوگا۔عباس نے کہا، ہندوستانی ٹیم تجربہ کار ہے اور پاکستانی ٹیم نوجوان ہے۔پاکستان کی زخمی کھلاڑیوں کی فہرست بڑھتی جا رہی ہے اور ابھی تک پورے 15 کھلاڑی طے نہیں ہو سکے ہیں۔ حفیظ کے باہر ہونے سے بلے بازی بھی کمزور ہوئی ہے۔انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ ہندوستان پاکستان کا مقابلہ ہندوستانی بلے بازی اور پاکستانی بولنگ کا ہوگا۔ انہوں نے کہا،پاکستان کے پاس اب وسیم اکرم، عمران خان یا وقار یونس کی طرح گیندباز نہیں ہے۔ ان نوجوان گیندبازوں کو کافی محنت کرنی ہوگی۔ہندوستانی بلے بازی میں گہرائی ہے لیکن اس کے بلے باز چل نہیں رہے ہیں۔ آسٹریلیا میں وہ ایک بھی میچ نہیں جیت سکے لیکن ہندوستانی ٹیم کو تھکا ہوا نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس کے پاس ورلڈ کپ جیتنے کا تجربہ ہے اور یہ مختلف ٹورنامنٹ ہے جس میں تمام بہترین کارکردگی کرنا چاہتے ہیں۔ عباس نے کہا کہ سچن تندولکر کے ریٹائر ہونے کے بعد ہندوستان کی کارکردگی کا دار و مدار بہت حد تک وراٹ کوہلی پر ہوگا۔
انہوں نے کہا،یہ ہندوستانی ٹیم میں سچن تندولکر نہیں ہے اور سب کی نظریں اب وراٹ کوہلی پر ہوگی۔ وہ ہندوستان کا بہترین بلے باز ہے اور اسے اچھی کارکردگی کرنا ہوگا۔ ہندوستانی بولنگ اتنی مضبوط نہیں ہے لہذا بلے بازی پر کافی دارومدار ہوگا۔ وہ دو ماہ سے آسٹریلیا میں کھیل رہے ہیں اور ان پچوں پر کھیلنے کے عادی ہو گئے ہوں گے۔