لکھنؤ۔(نامہ نگار)کابینی وزیر اور بی جے پی کے سینئر رہنما کلراج مشرانے کہا کہ کانگریس اور دیگر مخالف پارٹیاں مدعے سے ہٹ گئیں ہیں اس لئے بے بنیاد بیان بازی کررہی ہیں۔ریاستی دفتر میں صحافیوں سے روبرو مرکزی وزیر چھوٹی اور درمیان صنعت کلراج مشرانے کہا کہ مرکزی حکومت نے مثبت نظریہ اپناتے ہوئے کسانوں کے مفاد کو دھیان میں رکھ کر حصول آراضی قانون ۲۰۱۳ کو ترمیم کرکے پیش کیاہے۔انہوںنے کہا کہ کانگریس اور دیگر پارٹیاں اسی قانون کے خلاف تحریک چلارہی ہیں۔۱۸۹۴میں بنے حصول آراضی قانون میں ترمیم کی ضرورت کانگریس ۲۰۱۳میں محسوس ہوئی۔اس دوران ملک میں سب سے زیادہ حکومت کس کی رہی یہ سب کو معلوم ہے۔۱۹۹۹میں سابق وزریر اعظم اٹل بہاری باجپئی کی قیاد
ت والی حکومت نے حصول آراضی قانون میںترمیم کی کوشش کی تھی۔لیکن اس وقت جو معاون پارٹیاں تھیں وہ اب حزب اختلاف میں ہیں انہوںنے ہماری کوشش کی مخالفت کی تھی۔مرکزی حکومت نے ۲۰۱۳کے حصول آراضی قانون کو ترمیم کی شکل میں تیارکرکے کسانوں کے لئے سرکاری سطح پر بنیادی سہولیات کے لئے ضروری آراضی کا انتظام ہواس کو دھیان میں رکھ کر تیار کیاہے۔کلراج نے کہا کہ مرکزی حکومت نے محسوس کیا کہ حصول آراضی کے لئے موثر قانون کی ضرورت ہے جس میں دیہی ترقیات کیلئے بجلی ، صحت اور تعلیم کا بندوبست ہواور تحفظ کے لئے آراضی کا انتظام ہوسکے ساتھ ہی کسانوںکو بھی تحویل ہونے والی آراضی کی قیمت موجوہ بازار شرح سے چار گنا زیادہ قیمت پر مل سکے۔
انہوںنے کہا کہ کانگریس پالیسی اتحاد والی یوپی اے حکومت کے ۲۰۱۳ میں پیش حصول آراضی قانون میں تیرہ ایسے پروجیکٹ تھے جن میں کسانوں کی آراضی سستی قیمتوں پر لے سکتی تھی۔ موجودہ حکومت نے محسوس کیا کہ حصول آراضی میں دوہرہ پیمانہ نہیں اپنایا جاسکتاہے۔مرکزی حکومت نے ۲۰۱۳ کے قانون میں ترمیم کرکے ان تیرہ پروجیکٹوں کیلئے حصول آراضی کے لئے بھی شرطیں نافذ کردیں۔جو دیگر کے لئے نافذ تھیںتاکہ کسانوں کے ساتھ تفریق نہ ہوسکے۔