لکھنو:ریاستی حکومت کے قداور وزیر محمد اعظم خان نے بقرعید تہوار پر تشدد کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے ڈی جی پی کو خط لکھا ہے۔ اعظم خان نے کہا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کےلئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ حالات یہاں تک خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے فرقہ پرستی کی مار جھیل رہے مسلمانوںکو ان کی جان و مال اور آبروکو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسلمانوں کو بے عزت کیا جا رہا ہے۔ لیکن قانون تماشبین بن کر خاموشی سے یہ سب دیکھ رہا ہے۔ اس سے مجرمین اور فرقہ پرست طاقتوںکو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے آگاہ کیا ہے کہ اس برس عید قرباں ماحول خراب کرنے کی پوری کوشش ہو رہی ہے۔ لیکن انتظامیہ یکطرفہ کارروائی کر کے قربانی کرنے والوں کو ہی خوفزدہ کر رہا ہے۔ مشرقی اضلاع میں بھی کئی ضلع خطرے کی زد میں ہیں انہوں نے ڈی جی پی سے کہا ہے کہ صرف بیان دےنے سے ہی انتظامیہ نہیں چلتا ہے۔ اسکے لئے تیاری کی ضرورت ہے۔ انہوںنے ڈی جی پی سے کہا ہے کہ صرف وہی بیان دیا جائے جس پر عمل ہو ایسی بات نہ کہی جائے جو مذاق بنے اور قانون کو شرمندہ ہونا پڑے۔ ابھی وقت ہے ڈی جی پی ہیڈ کوارٹر کی جانب سے ایسی تدبیر کی جائے جس سے قربانی ادا کرنے والے کمزور لوگوں کو اس سے محروم نہ کیا جا سکے۔
یہ ذمہ داری انتظامیہ اور پولیس کے سربراہ کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ تھانے کا داروغہ لوگوں کے بکرے چھین رہا ہے۔ اور اسے قربانی کے تین دن بعد واپس کرنے کا حکم دیتا ہے۔ یہ آپ کو طے کرنا ہے کہ ایسے متاثرین کو انصاف آئین کے قانون کے روشنی میں ملے گا یا پھر داروغہ جیسا چاہے گا۔ ویسا قانون نافذہوگا۔