لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کابینی وزیر محمد اعظم خاں کے گورنر کو لکھے کھلے خط کو جمہوریت کی بے حرمتی اور ہندو مسلم کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش بتایا ہے۔ پارٹی نے کہاکہ اعظم خاں اس حکومت کی قیادت کرتے ہیں جو مبینہ طور سے مسلمانوں کو خاص اہمیت دینے کا دعویٰ کرتی ہے۔
پارٹی ترجمان ڈاکٹر چندر موہن نے اپنے بیان میںکہا کہ اعظم خاں کا بیان کہ گورنر کے بیان سے ریاست کے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے، ریاست کی اکھلیش حکومت پر سوالیہ نشان لگاتی ہے ۔ کیا اعظم خاں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ گورنر ک
ے بیانوں کی آڑ میں سماج وادی حکومت میں ریاست کے مسلمان محفوظ نہیں ہیں کیونکہ معاملہ نظم و نسق کا ہے جو کہ پوری طرح سے ریاستی حکومت کے ماتحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں کی رامپور کی املاک کو سرکاری مہر کے ذریعہ ان اداروں کو منتقل کرایا جا رہا ہے جس کے سب کچھ وہ خود یا ان کے نزدیکی لوگ ہیں۔
حال ہی میں رامپور پولیس پر ڈرا دھمکاکر ان کی زمینیں اعظم خاں کے نام سستی قیمتوں پر لکھانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اعظم خان پوری ریاست کے وزیر ہیں لیکن ان کا سارا دھیان رامپور میں رہتا ہے۔ ریاست کے دیگر اضلاع میں مسلمانوں کے مفاد کی پرواہ نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ سماج وادی پارٹی کے دوسرے مسلم لیڈروں کے ساتھ ان کا اختلاف ہے۔ انہوں نے اس بات پر حیرت ظاہر کی کہ ان کے اس غیر ذمہ دارانہ کام کیلئیے ایس پی سربراہ اور وزیر اعلیٰ نے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا سماج وادی قیادت اعظم خاں کو جمہوریت اور انتظامیہ کے قانون سے بالا ترمانتی ہے یا حقیقت میں مسلمانوں کے دل میں خوف پیدا کرنا چاہتی ہے۔