فتح اللہ (بنگلہ دیش)۔ جنگ زدہ ملک افغانستان کی کرکٹ ٹیم کل یہاں ایشیاء کپ کے سفر کا آغاز کرنے کے علاوہ پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والے مقابلہ میں حریف ٹیم کی جانب سے موجود سخت چیلنج کیلئے تیار ہے۔ ایشیاء کپ کا کل تیسرا مقابلہ یہاں دو پڑوسی ممالک پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھیلا جارہا ہے اور یہ مقابلہ افغانستان کیلئے ایشیاء کپ کے سفر کا آغاز ہے۔ محمد نبی کی زیر قیادت افغانستانی ٹیم کو ایشیاء کپ میں شرکت کا موقع اس لئے ملا ہے کیونکہ وہ آئندہ برس آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر کھیلے جانے والے ورلڈکپ میں رسائی حاصل کرچکی ہے ۔ ایشیاء کپ میں شرکت کا موقع ملنے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان کی ٹیم اپنے دیگر برصغیر کے ممالک کی ٹیموں ہندوستان ، سری لنکا ، بنگلہ دیش اور پاکستان کے خلاف بہتر مظاہرہ کرنے کی خواہاں ہوئی۔ افغانستان کو ٹسٹ کھیلنے والی دیگر ٹیموں کے خلاف صرف دو مقابلوں کا تجربہ ہے اور وہ 2012 ء میں پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف یہ مقابلے کھیل چکی ہے۔ تاہم ان دو مقابلوں میں افغانستان کی ٹیم کو شکست برداشت کرنی پڑی۔ ٹورنمنٹ میں پہلی مرتبہ شرکت کرنے کے باوجود پاکستان کیلئے افغانستان آسان حریف ثابت نہیں ہوسکتی کیونکہ ایشیاء کپ کیلئے منعقدہ ٹیم کے بیشتر کھلاڑی بنگلہ دیش کی وکٹوں اور یہاں کے حالات سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ وہ یہاں گھریلو کرکٹ کے علاوہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں شرکت کرچکے ہیں۔ رحمت شاہ ، اصغر ، گلبدین نیر، شہزاد شاہ پور اور دیگر کھلاڑی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے مختلف ٹیموں کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
کل پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والے مقابلہ کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے افغانستان کے کپتان محمد نبی نے کہا ہے کہ میرے علاوہ دیگر کئی کھلاڑی ٹوئنٹی 20 ایونٹ کے مستقل رکن ہے اور مجھے امید ہے کہ یہاں کھیلے گئے ماضی کے مقابلوں کا کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا ۔ افغانستانی ٹیم نے پہلے ہی ذہن بنالیا ہے کہ برصغیر کے ان ایونٹ میں ان کیلئے نتائج کچھ بھی ہوں لیکن وہ بہتر مظاہرہ کے ذریعہ ٹورنمنٹ کو دلچسپ بنانے کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب پاکستانی ٹیم جسے ٹورنمنٹ کے افتتاحی مقابلہ میں سری لنکا کے خلاف ایک قریبی شکست ہوئی ہے، وہ اس ناکامی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے افغانستان کے خلاف بہتر مظاہرہ کے کوشاں ہیں۔ پاکستان کے خلاف سری لنکا کیلئے اوپنر لہیرو تھریمینے نے اپنے کیریئر کی دوسری ونڈے سنچری بناتے ہوئے ٹیم کے اسکور کو 296 تک پہنچایا جبکہ پاکستان کو نشانہ کے تعاقب میں 12 رنز قبل ہی روکنے میں تجربہ کار فاسٹ بولر لستھ ملنگا نے 5 وکٹیں حاصل کرتے ہوئے کلیدی رول ادا کیا ۔ حالانکہ مصباح الحق (74 ) اور عمر اکمل (73) نے بہتر مظاہرہ کیا لیکن وہ ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کرسکے ۔ پاکستانی کپتان مصباح الحق اپنے بولروں سے بہتر مظاہرہ کے خواہاں ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ سری لنکا کے خلاف مقابلہ کے آغاز پر بولروں نے چند ایسی گیندیں ڈالی جس پر آسانی سے اور زیادہ رنز بنائے گئے۔