الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ مراکز کی تعداد میں اضافے کا اعلان کیا ہے
افغانستان کے الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے پہلے مرحلے میں دھاندلی کے الزامات پر عملے کے پانچ ہزار سے زیادہ ارکان کو برطرف کر دیا ہے۔
برطرف کیے جانے والوں میں سے بیشتر ڈسٹرکٹ فیلڈ کوارڈینیٹر یا الیکشن کے دن پولنگ مراکز کے انچارج تھے۔
افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ یوسف نورستانی نے کہا ہے کہ جن 5338 افراد کو ہٹایا گیا ہے انھیں ’بلیک لسٹ‘ کر دیا گیا ہے اور وہ صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں کام نہیں کر سکیں گے۔
بی بی سی کے نامہ نگار بلال سروری کے مطابق انھوں نے ملک کے وزیرِ داخلہ سے بھی کئی ایسے پولیس افسران کی برطرفی کا مطالبہ کیا جو الیکشن فراڈ میں ملوث پائے گئے ہیں۔
افغانستان میں صدارتی انتخاب کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو منعقد ہوگا جس میں سابق
وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ اور اور ماہر معاشیات اشرف غنی کے مابین مقابلہ ہوگا۔
ملک میں 5 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے سرکاری نتائج کے مطابق پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار حتمی برتری کے لیے درکار 50 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔
دوسرے مرحلے میں سابق وزیرِ خارجہ عبداللہ عبداللہ اور اور ماہر معاشیات اشرف غنی مدِمقابل ہیں
اس مرحلے میں برتری لینے والے دونوں امیدواروں نے دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔
پہلے مرحلے میں افغان الیکشن کمیشن کو 11 ہزار افراد کی خدمات حاصل تھیں جن میں سے تقریباً نصف کو اب برخاست کر دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے لیے ملک میں پولنگ مراکز کی تعداد میں بھی اضافے کا اعلان کیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ملک بھر میں ان مراکز کی تعداد 23312 ہو گی جو کہ پہلے مرحلے سے 3500 مراکز زیادہ ہے۔
الیکشن کمشنر یوسف نورستانی نے یہ بھی کہا کہ دوسرے مرحلے کے حوالے سے کمیشن کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن میں سکیورٹی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
افغان وزارتِ دفاع نے ملک میں صدارتی انتخابات کے دوسرے دور کے موقع پر سکیورٹی انتظامات میں مدد کے لیے ہمسایہ ملک پاکستان سے بھی مدد کی درخواست کی ہے۔