افغانستان کے شمالی علاقوں سیلاب میں زد میں ہیں
افغانستان کے شمالی صوبے بغلان میں سیلاب سے 65 افراد ہلاک اور ہزاروں اپنےگھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بغلان کے دارالحکومت پل چرخی سے 140 کلو میٹر شمال میں گزرگاہِ نور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں اور بہت سے افراد اب بھی لا پتہ ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں شمالی افغانستان میں دوجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سیلاب اور بارشوں میں ہزاروں کچے مکانات تباہ ہوئے ہیں اور دسیوں ہزار افراد بےگھر ہوئے ہیں۔
گزرگاہِ نور کی مقامی انتظامیہ نے اس قدرتی آفت سے نمٹنے اور امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے مرکزی حکومت سے امداد طلب کر لی ہے۔
سیلاب میں فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے اب تک کوئی امداد نہیں پہنچ پائی ہے۔
گزرگاہ نور میں پولیس کے سربراہ فضل رحمان رحمان کے حوالے سے فرانسیسی خبررساں ادارے نے اطلاع دی ہے کہ بہت سے لوگ اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی تلاش میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مقامی حکام سیلاب کی تباہ کاریوں سے بالکل بے بس ہو کر رہ گئے ہیں۔
بے شمار لوگ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لاپتہ ہیں
افغان وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ دو فوجی ہیلی کاپٹروں کو علاقے میں امداد پہنچانے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے سیلاب کی وجہ سے علاقے میں ہیلی کاپٹروں کو اترنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے افغان ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس خوراک اور امدادی اشیاء کا ذخیرہ ہے جسے بغلان کے متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ ماہ سیلاب نے ملک کے شمالی علاقوں سے جنوبی علاقوں کو ملانے والی مرکزی شاہراہ کے ایک بڑے حصہ کو متاثر کیا تھا اورافغانستان کے شمالی حصوں کو جنوبی علاقوں سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا تھا۔
اس سال مئی میں بدخشاں صوبے میں سینکڑوں افراد لینڈ سلائڈ کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقع میں تین سو گھر متاثر ہوئے تھے۔