واشنگٹن :افغانستان کے سیکورٹی دستوں پر نظر رکھنے والی امریکی ایجنسی “افغانستان کی تعمیر نو کے لئے خصوصی انسپکٹر جنرل” (ایس آئ¸ ج¸ اے آر) کے مطابق موسم سرما کے موسم میں افغانستان کی فوج کو 90 ہزار سے زیادہ گرم کپڑوں کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے طالبان سے لڑنے کی ان کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے ۔ایس آئ¸ ج¸ اے آر جان سوپکو نے 16 ستمبر کو پینٹاگن کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ سردی میں پہننے والے کپڑوں کی کمی اگلے سال بھی رہ سکتی ہے ۔مسٹر سوپکو کے مطابق افغان فورسز کی تربیت کے لئے ذمہ دار امریکہ کی قیادت والی متحدہ سیکورٹی منتقلی کمان-افغانستان (س¸ ایس ٹ¸ سی۔ اے ) نے افغان پولیس میں جولائی 2015 تک تقسیم کے لئے 75 ہزار سے زیادہ گرم کپڑوں کا حکم دیا تھا، لیکن اسے ابھی بھی تقسیم نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا سرد موسم میں کپڑے کی کمی پر افغان نیشنل آرمی (اے این اے ) اور افغان نیشنل پولیس (اے این پی) کی صلاحیتوں پر اثر پڑے گا۔ افغانستان میں سردی کے موسم میں کڑاکے کی سردی پڑتی ہے اور ہندوکش پہاڑی سلسلہ میں درجہ حرارت صفر سے 9 ڈگری سینٹی گریڈ نیچے چلا جاتا ہے ۔گزشتہ سال امریکی قیادت والے فوجی اتحاد کے افغانستان چھوڑنے کے بعد سے افغان سیکورٹی فورسز کو طالبان کے بھاری بغاوت کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ افغان فورسز کی مدد اور ان کی تربیت کرنے کے لئے تقریبا 12 ہزار نیٹو فوجی افغانستان میں ہیں۔