قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جنگجو گروہوں کی جائیداد فروخت کی جا سکتی ہے یا ان پر سفری پابندی بھی عائد کی جا سکتی ہے
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا میں جاری لڑائی کو فوری طور پر روکنے کی قرارداد منظور کرتے ہوئے لیبیا کے حریف ملیشیا گروہوں کے درمیان تشدد کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف پابندی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے لیبیا کے ملیشیا گروپوں اور فوج کے دھڑوں کے درمیان تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کی ہے۔
سلامتی کونسل نے بدھ کو متفقہ طور ایک قرارداد منظور کی جس میں ان لوگوں اور گروہوں پر پابندی کی دھمکی دی گئی جو لیبیا کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر رہے ہیں یا سیاسی تبدیلی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد یا گروہوں کی جائیداد فروخت کی جا سکتی ہے یا ان پر سفری پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
اقوامِ متحدہ میں لیبیا کے سفیر ابراہیم دباشی نے اس قرارداد کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ لیبیا میں صورتِ حال جلد ہی خانہ جنگی میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
انھوں نے کہ لیبیا میں ان مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنا بہت اہم ہے۔
لیبیا میں سابق حکمران معمر قذافی کے خلاف سنہ 2011 میں بغاوت کرنے والے مسلح گروہوں کے درمیان لڑائی میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے پاس ان دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے جس کی وجہ سے لیبیا میں خطرہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
طرابلس میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار رانا جواد کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ پابندی خاص طور پر کس کے خلاف ہوں گی مگر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملیشیا کے سینئیر کمانڈر اس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ اس تجویز سے ان بیرونی عناصر پر بھی توجہ ہو گی جو لیبیا میں مخالف گروہوں کو مدد پہنچا رہے ہیں۔
اس تجویز کے بعد سوشل میڈیا پر رد عمل میں لوگوں نے کہا ہے کہ کیا حقیقت میں جنگجوؤں پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس تجویز کا کوئی اثر پڑے گا بھی یا نہیں۔
خیال رہے کہ طرابلس کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اسلام پسند ملیشیا کے قبضے میں ہے۔
اسلام پسند ملیشیا نے زنتان ملیشیا سے جنگ کے بعد طرابلس کے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ زنتان ملیشیا کے جنگجو تین برس سے اس ہوائی اڈے پر قابض تھے۔
لیبیا میں سابق حکمران معمر قذافی کے خلاف سنہ 2011 میں بغاوت کرنے والے مسلح گروہوں کے درمیان لڑائی میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔