اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیرس میں گزشتہ ہفتے ہونے والے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں منظور کی گئی ایک متفقہ طور پر ایک قرار داد میں تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ شدت پسند گروہ ‘داعش’ کیخلاف متحد ہوں اور اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائیوں کو دوگنا کردیں۔
فرانس کی طرف سے تیار کی گئی اس قرار داد میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ ‘داعش’ کے خلاف جنگ میں تمام ضروری اقدامات کریں۔پیرس میں دہشت گردوں کے ایک گروہ نے مختلف مقامات پر حملے کر کے 130 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، ان حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔جب کہ پیرس حملوں سے قبل لبنان میں مہلک خودکش بم حملوں اور روس کے ایک مسافر طیارے کو بم سے تباہ کرنے کی ذمہ داری بھی‘داعش’ نے قبول کی تھی۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ جو ملک اہل ہیں اس اسلامی مملکت کے مزید حملوں کو روکنے کے لئے شام اور عراق میں اس کے خلاف لڑائی میں شامل ہو جانا چاہئے ۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ داعش عالمی امن و سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے ۔
15 رکنی کونسل نے اتفاق رائے سے فرانس کی پیش کردہ قرارداد کو منظوری دی۔
قرارداد میں سلامتی کونسل نے تمام ممالک کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت دی ہے ۔
فرانس کے صدر فرانسوا ں اولاند نے قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی مدد سے دولت اسلامیہ کو ختم کرنے کے لیے ممالک کو متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔
قرارداد میں فوجی کارروائی کی قانونی بنیاد فراہم نہیں کی گئی اور قوام متحدہ کے چارٹر کی شق سات بھی شامل نہیں جس کے تحت طاقت کے استعمال کی قانونی طور پر اجازت دی جاتی ہے تاہم فرانسیسی سفارت کاروں کے مطابق اس سے دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ میں اہم بین الاقوامی سیاسی حمایت حاصل ہو گی۔
یہ قرارداد فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند کی پیرس حملوں کے بعد دولتِ اسلامیہ کے خلاف سخت عالمی ردعمل کی پالیسی کا حصہ ہے ۔ ایسی پالیسی کے تحت صدر اولاند آئندہ ہفتے واشنگٹن اور ماسکو کا دورہ کریں گے ۔
جمعے کو ہی فرانسیسی وزیرِ داخلہ برنار کیزنیو نے کہا تھا کہ پیرس حملوں کے پیشِ نظر یورپی ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خطرات سے خبردار ہو جائیں اور اس کے مقابلے کے لیے خود کو منظم کریں۔
قرارداد میں ممبر ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ جو ملک صلاحیت کے حامل ہیں، انہیں شام اور عراق میں داعش کے کنٹرول والے علاقوں پر ضروری کارروائی کرنی چاہئے ۔اس میں ممبر ریاستوں سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے جو لوگ غیر ممالک سے عراق اور شام میں داعش کیساتھ لڑنے جارہے ہیں ان کو روکنے کی کوشش کی جائیں اور دہشت گردی کے لئے جانے والے پیسہ کی راہ مسدود کی جائے ۔
قرارداد پر ووٹنگ سے قبل شامی سینٹر بشار الجعفری نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہم ان کا مقابلہ کرنے والوں میں شامل ہورہے ہیں۔
شام کے اتحادی روس نے بھی ایک قراردادکا مشورہ پیش کرکے داعش کے خلاف بین الاقوامی فوجی مہم کو عالمی ادارے سے منظوری کے لئے دباو ڈالا۔پہلے اس نے جو قرار داد پیش کی تھی اس میں ممالک سے شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ملکر فوجی کارروائی کرنے کی اپیل کی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا مگر اب اس میں روس نے کچھ ردوبدل کرکے اسے دوبارہ پیش کیا ہے ۔
اسلامی مملکت (داعش) نے شام میں 50 سال سے جاری خانہ جنگی کا فائدہ اٹھا کر وہاں قدم جمالئے ہیں اور بہت بڑے رقبہ پر قبضہ کررکھا ہے ۔ امریکہ اور دنیا کے کئی دیگر ممالک ایک سال سے داعش پر بم برسارہے ہیں۔ ستمبر سے روس نے بھی شام پر فضائی حملے شروع کردیئے تھے ۔
رواں ہفتے بدھ کو پیرس کے نواح میں سینٹ ڈینس کے علاقے میں مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ایک بڑی کارروائی گئی۔
کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس کارروائی کے بعد تین مشتبہ دہشت گرد مارے گئے جن میں حکام کے مطابق پیرس حملوں کا مبینہ منصوبہ ساز عبدالحمید اباعود بھی شامل تھا۔جب کہ پیرس حملوں کے بعد فرانس نے شام میں ‘داعش’ کے ٹھکانوں کے خلاف بھی کارروائیاں تیز کی ہیں۔
دوسری جانب پیرس میں حملے کا ایک ہفتہ پورا ہونے پر پیرس میں ہزاروں افراد ان حملوں میں نشانہ بنائے جانے والے چھ مقامات کے باہر جمع ہیں اور ہلاک شدگان کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔