اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے عراق میں دولت اسلامیہ (داعش) اور عراقی سلامتی دستوں کے درمیان جاری لڑائی کے بیچ پھنسے فلوجہ کے شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کی اپیل کی ہے ۔ اس نے دونوں فریقوں سے کہا ہے کہ وہ لڑائی سے بچ کر بھاگنے والے شہریوں کو وہاں سے بحفاظت نکلنے دیں کیونکہ اس وقت عراقی فورسز راجدھانی سے مغر ب کی طرف جنگجوؤں کے گڑھ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لئے داعش پر گولہ باری کررہی ہیں۔قبل ازیں اقوام متحدہ کی پناہ گزیں ایجنسی (این ایس ایچ سی آر) نے کہا تھا کہ شہر چھوڑ کر جانے کی کوشش میں متعدد عورتیں اور بچے مارے گئے ہیں ۔20 مئی سے اب تک 80 سے زیادہ کنبہ جان بچاکر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
نیویارک میں عالمی ادارے کے ایک ترجمان نے شہر میں اب بھی موجود 50 ہزار عام شہریوں کی جانب سے ایک عوامی اپیل جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے ۔”ہم تمام برسرپیکار فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ درمیان میں پھنسے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن اقدام کریں ۔فرحان حق نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ”شہریوں کو لڑائی والے علاقوں سے بحفاظت اور آزادی کے ساتھ باہر نکلنے کی اجازت ملنی چاہیے اور جب وہ ادھر ادھر جائیں تو ان پر کوئی حملہ نہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ عرصہ سے یہ جانتا تھا کہ بین الاقوامی برادری داعش کے جرائم روکنے کے لئے فورسز میں شامل ہوجائے مگر یہ کام معصوم شہریوں کی جان کی قیمت پر نہیں ہونا چاہئے پہلے ان کا تحفظ ضروری ہے ۔
فرحان حق نے کہا داعش جو زیادتیاں کررہا ہے اسے روکنے کے لئے ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی کارروائی ہو مگر اس کے ساتھ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان کارروائیوں میں حصہ لینے والے تمام فریق بین اقوامی انسانی حقوق اور انسانی قوانین کا پورا خیال رکھیں ۔عراقی فورسز نے پچھلے سال سے فلوجہ کا محاصرہ کررکھا ہے مگر وہ مغرب اور شمال میں داعش کے قبضہ والے علاقوں کو چھیننے کے لئے لڑائی پر زیادہ توجہ دے رہی ہیں۔
حکام نے اس سال شمال کے سب سے بڑے شہر موصل کو دوبارہ حاصل کرنے کا عہد کررکھا ہے کیونکہ امریکہ، داعش کو عراق اور شام میں ان کی راجدھانیوں سے بے دخل کرنے کا منصوبہ ہے بغداد سے 50 کلومیٹر دور واقع فلوجہ سنی مسلم جہادیوں کا گڑھ ہے جنوری 2014 میں داعش کے قبضہ میں جانے والا یہ پہلا شہر تھا ۔ موجودہ جنگ سے قبل دریائے فراط کے شہر میں تین لاکھ نفوس آباد تھے ۔