بلامقام:الجزیزہ امریکہ، جسے بڑے زور شور سے شروع کیا گیا تھا ، تین سال کے اندر ہی بند کردیا جائے گا۔اس کیبل نیوز ٹی وی کا کنٹرول قطر کے شاہی کنبہ کے ہاتھ میں ہے ۔ نیٹ ورک نے کل خود یہ اعلان کیا کہ امریکی میڈیا کی مارکیٹ میں معاشی مسائل کی وجہ سے امریکی کیبل نیٹ ورک کام کرنا بند کردے گا۔پچھلی گرمیوں میں نیٹ ورک کے 800 ملازم تھے ۔
کمپنی نے یہ انکشاف کرنے سے انکار کردیا ہے کہ کتنے ملازمین کی نوکری جائے گی۔ امریکی چینل قطر کے الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کی ملکیت ہے ۔ وہ سالوں سے امریکی کیبل نیٹ ورک میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ اس نے 2013 میں 50 کروڑ ڈالر میں کرنٹ ٹی وی نیٹ ورک خریدلیا تھا جو سابق نائب صدر ال گور اور جیول حیاٹ کی ملکیت تھا۔
الجزیرہ نے ٹی وی کے جانے مانے صحافیوں کو اپنے یہاں رکھا تھا جن میں سولیڈاڈ اوبرائن اور علی ویشی کو سی این این سے لے لیا تھا۔ اس کی کوریج کو صحافت کے ماہرین عام طور سے اعلی معیاری قرار دیتے تھے مگر عربی نام اور قطری ملکیت ہونے کی وجہ سے نیٹ ورک امریکی میڈیا میں کوئی مقام نہ بناسکا۔ مواصلات اور میڈیا کے اسکول ڈائریکٹر میرل براؤن نے کہا کہ الجزیرہ جس مارکیٹ میں داخل ہوا وہ بہت بھیڑ والی تھی۔ دوسرے اس کا برانڈ کے ساتھ بہت سا بوجھ تھا۔ ان مسائل پر قابو پانا مشکل تھا۔دنیا میں تیل کی گھٹتی قیمتوں کی وجہ سے قطر کی معیشت کو کافی نقصان ہوا ہے مگر الجزیرہ امریکہ کے ترجمان نے کہا کہ چینل کو بند کرنے کے پیچھے تیل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔تاہم کمپنی اپنی موجودہ بین اقوامی ڈیجیٹل سروس کو امریکہ میں توسیع دے گا کیوں کہ صارفین روایتی میڈیا کی جگہ نیوز دیکھنے کے لئے اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔
الجزیرہ کو جیسی امید تھی وہ امریکہ گھروں میں مقبولیت حاصل نہیں کرسکا۔ گو اس نے کرنٹ ٹی وی کو خرید لیا تھا مگر کیبل کمپنیوں نے اس کی جگہ الجزیرہ کو ٹیلی کاسٹ نہیں کیا۔ اس کے علاوہ اور بھی مسائل تھے ۔ اخراجات زیادہ تھے ۔ ایک سابق ملازم نے مقدمہ کردیا تھا کہ اسے غلط طریقہ سے نکالا گیا ہے ۔ اس نے نیوز اڈیٹر عثمان محمد پر یہودی مخالف ہونے کا الزام لگایا تھا۔بہت کوششوں کے بعد الجزیرہ امریکہ 6 کروڑ امریکی گھروں میں پہنچ گیا تھا مگر پچھلے برس صرف 28 ہزار گھروں میں ہی اسے روزانہ دیکھا گیا۔