صومالی عسکریت پسندوں کی تنظیم الشباب کے نئے رہنما کی بیعت کر لی گئی ہے۔ نئے رہنما کا تقرر الشباب کا طویل عرصہ رہنے والے سربراہ احمد گودان کی ایک امریکی آپریشن میں ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔
الشباب کے ترجمان کے مطابق شیخ احمد عمر ابو عبیدہ اب الشباب کے نئے سربراہ ہیں۔ دو روز قبل الشباب نے اپنے القاعدہ کے ساتھ تعلق اور اطاعت کی تجدید کا بھی اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب صومالی حکومت دہائیوں پر پھیلی بد امنی پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔ الشباب کے ترجمان ابو مصعب کے حوالے سے پیر کے
روز یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ”ہم الشباب سے وابستہ مجاہدین نے اپنے نئے لیڈر احمد عمر ابو عبیدہ کی اطاعت قبول کر لی ہے۔”
ترجمان نے یہ بات اپنے ایک ریکارڈڈ آڈیو بیان میں کہی ہے۔ ریکارڈد بیان دو ویب سائٹس پر اب لوڈ کیا گیا ہے۔
ترجمان نے ریکارڈد آڈیو پیغام میں مزید کہا ” مجاہدین شیخ ابو زبیر کے ہاتھوں کھڑی کی گئی مجاہدین کی عوامی طاقت مشرقی افریقہ میں بطور خاص مسلمانوں کے دفاع کے لیے موجود ہے۔”
ترجمان کے مطابق ” اب تلوار ہمارے نئے قائد کے ہاتھ میں ہے، جو ان دشمنوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہے ، اب ان دشموں کو اپنی بوئی ہوئی فصل کاٹنا ہو گی ۔”
الشباب نے صومالیہ کے علاوہ کینیا میں بھی بڑی کارروائیاں کیں، 2008 سے 2010 کے درمیان الشباب کا سنہری دورسمجھا جاتا ہے۔ گودان نے 2009 میں الشباب کو باقاعدہ طور پر القاعدہ کے ساتھ منسلک کیا تھا اور اپنی عسکری کارروائیوں کو صومالیہ تک محدود رکھنے کے بجائے دوسرے ممالک تک پھیلانے کی راہ ہموار کی تھی ۔
الشباب نے 2010 میں یوگنڈا کے دارالحکومت میں کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ اس کارروائی میں 74 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔2013 میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے اہم شاپنگ سنٹر پر حملہ کر کے 67 افراد کو بھی الشباب نے ہلاک کیا۔
واضح رہے القاعدہ کی طرح یہ الشباب بھی اسلام کی اپنی تشریح کرتا ہے ، جبکہ امریکا اور اس کے دوسرے اتحادیوں کو یہ تشریح قبول نہیں ہے۔
الشباب: افریقی جنگجووں نے شیخ ابو عبیدہ کے ہاتھ پر بیعت کر لی
اب تلوار ہمارے نئے رہنما کے ہاتھ میں ہے: ترجمان الشباب