القاعدہ کے علاوہ دیگر عالمی دہشت گرد تنظیموں کی کراچی میں موجودگی کی خبریں ہیں
کراچی میں سی آئی ڈی پولیس نے پانچ مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کی وابستگی بین الاقوامی جہادی تنظیم القاعدہ سے ظاہر کی
ہے۔
سی آئی ڈی کے انچارج علی رضا کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان میں قاری شاہد عثمان، اسد خان، فواد خان ، شاہد انصاری اور عثمان عرف اسلام شامل ہیں، جنھیں لکڑی گلی اولڈ حاجی کیمپ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے ملزمان سے دس کلوگرام دھماکہ خیز مواد اور ٹرپل ٹو رائفلیں برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے اور بتایا ہے کہ ملزمان القاعدہ کے لیے کام کرتے رہے ہیں اور شہر میں تخریب کاری کی کئی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
گرفتار قاری شاہد عثمان گروہ کے سربراہ ہیں جو کراچی میں گاڑیوں کے پرزوں کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
کراچی پولیس کو دہشت گردی تنظیمیں کئی مرتبہ نشانہ بنا چکی ہیں
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کا تعلق القاعدہ جنوبی ایشیا سے ہے جس کا قیام حال ہی میں لایا گیا ہے۔ نیول ڈاک یارڈ حملے میں بھی ان کے ملوث ہونے کی کڑیاں ملی ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں پاکستانی بحریہ نے کراچی میں اپنے ڈاک یارڈ پر حملے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کوشش میں ایک افسر ہلاک اور سات اہلکار زخمی ہوئے۔ جوابی کارروائی کے دوران دو مبینہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ چار کو گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے شبہ ظاہر کیا تھا اس کارروائی میں حملہ آوروں کو اندرونی مدد بھی حاصل تھی، تاہم تین ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ سامنے نہیں آ سکی ہے۔
القاعدہ برصغیر نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا اس مشن میں ان کا مجاہد اویس جکہرانی ہلاک ہوگیا ہے۔
اس مشن کا مقصد پاکستان بحریہ کے دو جہازوں پر قابض ہو کر امریکی اور بھارتی بیڑوں کو تباہ کرنا تھا۔