علی گڑھ(نامہ نگار)الیکشن کمیشن پر الزام لگاکر بی جے پی عوام کو خوفزدہ کرکے اور ماحول کو بگاڑ کر ووٹ حاصل کرنے کی گندی سیاست کر رہی ہے۔اسی کے ساتھ ساتھ وہ ایماندار اور فرض شناس افسران پر بے بنیاد الزامات لگا کر ان پر دبائو بنانے کی بھی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ الیکشن میں غیر جانبداری سے کام نہ کر سکیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار یونائٹیڈ مسلم آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری و سر سید اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر شکیل صمدانی نے حساس اور ذمہ دار شہریوں کی ایک جلسہ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ غالباََ بی جے پی کو اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ اکثریت سے بہت دور ہے اس لیے وہ اوچھی اور گھٹیا سیاست پر اتر آئی ہے اور الیکشن کمیشن جیسے ذمہ دار آئینی ادارے پر بیجا الزامات لگا رہی ہے۔ ڈاکٹر صمدانی نے مزید کہا کہ پچھلے ۱۰؍دنوں کے بیانات اور حالات سے بی جے پی کی جھنجھلا ہت اور بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہوتی ہے اسی لیے وہ آخری مرحلے کی۴۶سیٹوں پر ہنگامہ آرائی، دھونس اور فرقہ پرستی کا ماحول پیدا کرکے حالات اپنے حق میں سازگار کرنے کی آخری کوشش کر رہی ہے۔اگر مسلمانوں اور سیکولر افراد نے دانش مندی اور تدبر سے کام لیتے ہوئے اتحاد اور اتفاق کے ساتھ ۱۲مئی کو ووٹنگ کی توآخری مرحلے کی۴۶سیٹوں میں سے کم از کم۳۰سیٹوں پر وہ فرقہ پرستوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ڈاکٹر منظر جمال صدیقی ،سابق ڈائریکٹر اور پرنسپل انٹر نیشنل انڈین اسکول،ریاض (سعودی عرب)نے الیکشن کمیشن کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس نے اتنے بڑے الیکشن کو انتہائی کامیابی کے ساتھ اب تک انجام دیا ہے۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آخری مرحلے میں کوئی کوتاہی برتے؟یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی کے سنیئر لیڈر الیکشن کمیشن جیسی آئینی ادارے پر جھوٹا الزام عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ دیا گیا دہلی اور وارانسی میں دھرنا ایک غیر قانونی اور غیر آئنی حرکت ہے،اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔جبکہ وارانسی میں بی جے پی کے پانچ مطالبات میں سے چار مطالبات ضلع مجسٹریٹ نے منظور کرلئے تھے ۔ سبکدوش بینک آفیسر نجم عباسی نے کہا کہ جسیے جیسے الیکشن کا دور ختم ہو رہا ہے مودی اور بھاجپا کو یہ احساس ہو چکا ہے کہ میڈیا کو خرید کر اور بھاڑے کے لوگوں سے فرضی لہر تو بنوائی جا سکتی ہے لیکن انہیں ووٹوں میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔ اس لیے وہ الیکشن کمیشن، ڈی ایم،ریٹرننگ آفیسرس اور یہاں تک کہ میڈیا کے ایک سیکشن پر اپنی ہار کا ٹھیکرا پھوڑنا چاہتے ہیں۔یو پی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر کوئی فیصلہ بی جے پی کے حق میں دیتا ہے تو وہ درست ہے اور اگر اس کے خلاف دیتا ہے تو وہ غیر دیانت دار ہے ۔ایسا الزام لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی دوہرے معیار میں یقین رکھتی ہے اور یقیناََ اسے کہیں نہ کہیں مودی لہر کے ماند پڑ جانے کا خطرہ ستا رہا ہے۔ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے سابق کبینیٹ شعیب علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو بھی فیصلے لیے ہیں وہ چنائو کو شفاف بنانے کے لیے کیے ہیں،اگر بی جے پی کا الیکشن سے پہلے یہ حال ہے تو اگر خدا نہ خواستہ اقتدار پر قابض ہوتی ہے تو اس کا کیا رویہ ہوگا؟ اسکا تجزیہ کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نریندر مودی کی حرکتوں کے لیے کیا ہی بہتر ہوتا کہ ان کی مزید ریلیوں پر پابندی لگا دی جاتی ۔ آخیر میں ایک قرارداد پاس کرکے مسلمانوں اور آئین میں یقین رکھنے والے سیکولر افراد سے درخواست کی گئی کہ وہ جذباتیت اور فرقہ واریت سے اوپر اٹھ کر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے آٹھویں مرحلے کے انتخاب میں فرقہ پرستوں کو شکست دینے کی کوشش کریں۔جلسہ میں ان میں عبداللہ صمدانی، ڈاکٹر انجم تسنیم ،عتیق احمد انصاری،محمد شعیب،احمد سعید ،حاجی اسلم اورببلو شیروانی وغیرہ موجود تھے۔