امریکا کی قیادت میں کئی اتحاد ممالک کی فوجیں شام اور عراق میں شدت پسند گروپ داعش کے مراکز بمباری کر رہی ہیں۔ اس آپریشن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ایک خاتون پائلٹ مریم المنصوری بھی داعشی ٹھکانوں پر بمباری کرنے والے ہوابازوں میں نہ صرف شامل ہے بلکہ نہایت کامیابی کے ساتھ “دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنا رہی ہے۔”
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فضائیہ میں میجر کے رینک پر فائز خاتون ہواباز کی ماہرانہ صلاحیتوں کا برملا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی صحافیوں اور اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ مریم نہایت مہارت اور کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔
امریکی جریدے’’بزنس انسائیڈر‘‘ نے فاکس نیوز نیٹ ورک کے نیوز کاسٹر بریٹ پائرکی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ مریم المنصوری نے
شام کے شہروں الرقہ، ادلب اور حلب میں داعش کے اہم مراکز پر بمباری کی اور دہشت گرد تنظیم کے کئی اہم ٹھکانے نہایت کامیابی کے ساتھ تباہ کیے ہیں۔
رپورٹ میں مریم کے اماراتی جریدے’’درع الوطن‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں مریم کا کہنا ہے کہ میری مہارت کسی دوسرے کے ساتھ مقابلے کا نتیجہ نہیں بلکہ اپنے آپ سے مقابلے کا ثمر ہے۔ میں نے اپنی تمام توجہ پیشہ ورانہ امور پر مرکوز رکھی۔ مریم کا کہنا ہے کہ دوران تربیت مجھے کوئی اسپیشل ٹریننگ نہیں دی گئی بلکہ وہ بھی اپنے دوسرے ساتھیوں کے درمیان ایک عام فوجی اور ہواباز کی طرح ٹریننگ لیتی رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مریم المنصوری کے خاندان کے 08 افراد ہیں۔ اس نے میٹرک جوفکان شہر سے 93 فی صد نمبروں کے ساتھ پاس کیا اور متحدہ عرب امارات یونیورسٹی سے انگریزی لٹریچر میں نہایت ‘ممتاز’ درجے میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی۔ پینتیس سالہ مریم نے فضائیہ میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد خود کو ’’ایف 16‘‘ جنگی طیاروں کا ایک کامیاب ہواباز ثابت کیا ہے۔ مریم فضائیہ میں بہترین کارکردگی کی بناء پر الشیخ محمد راشد ایوارڈ بھی لے چکی ہے۔