کئی دہائیوں تک سرد جنگ لڑنے والے امریکا اور روس کے درمیان ایک نئی جارحانہ کالمانہ جنگ بھی چھڑ گئی ہے، جو آئندہ دنوں ایک نئی سرد جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے گزشتہ دنوں نیویارک ٹائمز میں تحریر کردہ کالم کے بعد ری پبلکن سینیٹر جان مکین بھی روسی اخبار پراودا کے ذریعے جواب آں غزل دینے پہنچ گئے۔
امکانی طور پر آج پراودا کے آن لائن ایڈیشن میں جگہ پانے والی اس تحریر میں جان مکین نے ولادی میر کو روسی عوام کا منحرف اور خود کو روسی حکمرانوں سے روس کا زیادہ خیر خواہ قرار دیا ہے۔
جان مکین نے ایک اناڑی کالم نگار کے طور پر کسی تحریر حد کی پروا کیے بغیر ایک جارح سفارتی کھلا ڑی کی طرح وہ سب کچھ کہہ دیا ہے جو ان کے دل میں تھا اور مشکل تھا کہ وہ ان باتوں کو کسی دوطرفہ ملاقات میں اس طرح کھلے عام کہہ پاتے۔
امریکی صدارت کے ہارے ہوئے امیدوار نے بڑی کامیابی سے روسی صدر کو ایکسپوز کرتے ہوئے لکھا ہے ” پیوٹن اور اس کے ساتھی انتخابات میں دھاندلی کرنے والے، مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے اور قتل کرنے وال، بدعنوانی کو فروغ دینے والے اور دنیا کے سٹیج پر روسی تشخص کو تباہ کرنے والے ہیں۔
جان مکین نے روس کے سب سے بڑے اخبار پراودا کے لیے اس تحریر میں لکھا ہے کہ ” میں روس کا ٘مخالف نہیں ہوں، میں روس کا حامی ہوں حتی کہ روس کی حکمران رجیم سے بھی روس کا زیادہ حامی ہوں۔”
اس سے پہلے نیو یارک ٹائمز میں ولادی میر پیوٹن اپنے کالم میں صدر اوباما کے شام پر مجوزہ فوجی حملے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امریکا کی مذمت کر چکے ہیں کہ امریکا عالمی امور سے نمٹنے کے لیے ” صرف فوج کے ظالمانہ استعمال پر یقین رکھتا ہے۔”
جان مکین کا کہنا ہے کہ وہ روس کے عوام کے بارے میں کوئی بری نیت یا ارادہ نہیں رکھتے۔ ”انہیں شکایت صرف روسی حکومت سے ہے جو انسانوں کے زندگیوں اور خوشیوں سے متعلق حقوق کو پس پشت ڈالے ہوئے ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ پیوٹن اور ان کے ساتھی انسانی اقدار کے انکاری ہیں۔”
امریکی سینیٹر نے لکھا ہے ” روسی حکمران اختلاف کرنے والوں کو سزا دیتے ہیں، انتخابات میں دھاندلی کرتے ہیں، میڈیا کو قابو کیے ہوئے ہیں، یہ ڈراتے اور دھمکاتے ہیں اور ان تنظیموں کو دیس نکالا دیتے ہیں جو روسی عوام کے حقوق کا تحفظ چاہتی ہیں۔”
تیسری مرتبہ روس کے صدر بننے والے پیوٹن پر جان مکین کا الزام ہے کہ وہ روس کو عالمی سطح پر اچھی شناخت دلوانے کے بجائے اسے تباہ کر رہے ہیں۔”