واشنگٹن: امریکی بچوں میں مفلسی اور بھوک میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، اگرچہ ایک نظام کے تحت کم آمدنی کے حامل گھرانوں کے بچوں کو اسکول میں خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے، تاہم کام کرنے والے بچے ناشتہ نہیں کرپاتے ہیں اور ان کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
فوڈ ریسرچ اینڈ ایکشن سینٹر (ایف آر اے سی) کی جانب سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ہر پانچ میں سے ایک
بچہ فوڈ اسٹمپ پر انحصار کرتا تھا، لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کی نصف تعداد ایک دن میں ضروری خوراک حاصل نہیں کرپاتی ہے۔
اس تنظیم نے ان اعدادوشمار کا تعین ایسے بچوں کی تعداد کا موازنہ کرتے ہوئے کیا ہے، جو امریکا ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے زیرانتظام چلائے جانے والے فری لنچ پروگرام اور ناشتے کی سہولت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
فوڈ ریسرچ ایکشن سینٹر کے مطابق پچھلے سال دو کروڑ دس لاکھ بچےمفت یا کم قیمت پر لنچ حاصل کرتے تھے، ان میں سے ایک کروڑ بارہ لاکھ بچے ناشتہ نہیں کرتے ہیں۔
ایک غیرمنافع بخش گروپ کے مطابق ہر دس میں سے نو ٹیچروں کا کہنا ہے کہ ایک بھرپور ناشتہ تعلیمی کامیابیوں کے حصول کے لیے انتہائی اہم ہے۔یہ گروپ ’کوئی بچہ بھوکا نہ رہے‘ کے عنوان سے ایک مہم چلا رہا ہے۔