واشنگٹن ۔ امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا نے بشار رجیم پر زیادہ دباو کے طریقوں پر غور شروع کر دیا ہے۔ مریکی صدر نے اس حوالے سے کہا اردن کے شاہ عبداللہ ” ہم توقع نہیں کرتے کہ کہ یہ مسئلہ مختصر مدت میں اور اچانک حل ہو جائے گا، اس لیے ایسے کچھ اقدامات کیے جا رہے ہیں جو انسانی بنیادوں پر اہل شام کی مدد کیلیے ضروری ہیں۔”
صدر اوباما کا کہنا تھا ” ایسے کچھ بالواسطہ اقدامات بھی ہیں جو ہم بشار رجیم زیر دباو لانے کیلیے لے سکتے ہیں۔” واضح رہے بشارالاسد کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے دو ڈیڈ لائنز کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔
دوسری جانب جنیوا ٹو کے سلسلے میں جاری مذاکرات دو ہفتوں میں بھی نتیجہ خیز نہیں ہو سکے ہیں۔ اس بارے میں شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی کہا ہے کہ ” ہمیں سخت افسوس ہے کہ مذاکرات سے ابھی تک کچھ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔”
اس حوالے سے شام کے نائب وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ” ہم نے انسانی بنیادوں پر ہر ممکن کوشش کی ہے لیکن اقوام متحدہ کے متعلقہ شعبے کے سربراہ کا موقف قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔