نیو یارک: پیرس حملوں کے بعد ایک طرف جہاں فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے داعش کے خلاف حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تو دوسری طرف امریکی صدارتی انتخابات کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف نیا شوشہ چھوڑ دیا۔
امریکی نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد امریکا میں تمام مساجد بند کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔
شو کی میزبان کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں مساجد بند کرنے سے کوئی خوشی نہیں ہوگی، لیکن جب مساجد سے دہشت گردی کے رجحان کو فروغ دیا جارہا ہو اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہو تو ایسا کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو امریکا کے لیے مختلف منصوبوں میں، ملک میں ’نظریہ جہاد‘ کے انسداد کا منصوبہ بھی شامل ہوگا۔
پیرس حملوں کے بعد فرانس کے وزیر داخلہ بھی ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دینے والی مساجد کو بند کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
خیال رہے کہ پیرس حملوں کی ذمہ داری شام و عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
پیرس حملوں کے بعد مغربی ممالک میں مسلمان مخالف جذبات مزید بھڑک اٹھے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ کی رپورٹ کے مطابق پیرس حملوں کے بعد امریکا کی 50 میں سے 31 ریاستوں نے شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے انکار کردیا ہے۔
گزشتہ روز کینیڈا میں بھی مسلمان مخالف جذبات رکھنے والے مشتعل افراد نے مسجد کو آگ لگادی تھی۔
واضح رہے کہ پیرس کے 6 مقامات پر گزشتہ جمعہ کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔