واشنگٹن: امریکی حکومت آئندہ دو برسوں میں 40 ہزار فوجیوں اہلکاروں کی کمی کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یو ایس اے نامی امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کمی کا مقصد اخراجات میں کمی کرنا ہے اور اس کوشش میں سترہ ہزار سویلین ملازمین کو بھی فارغ کردیا جائے گا۔
منصوبے کے مطابق امریکی فوج میں فوجیوں کی تعداد 2017ء تک ساڑھے چار لاکھ رہ جائے گی جبکہ افغانستان اور عراق میں فوجی کارروائی کے عروج پر 2012ء میں امریکی فوج میں فوجیوں کی کل تعداد پانچ لاکھ ستر ہزار تھی۔
امریکی اخبار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کی 2013ء کی بجٹ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر فوج کی تعداد میں ساڑھے چار لاکھ سے کمی کی گئی تو جنگوں کو جیتے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ فوج میں کمی کی منصوبہ بندی کے حوالے سے رواں ہفتے ہی بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ عراقی فورسز کی معاونت کے لیے 450 اضافی امریکی فوجی بھیجے گی۔
عراق میں نئے فوجی دستے بھیجنے کے اعلان کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اس جنگ کے حوالے سے کہا تھا کہ ’ہم اسے بند کرنے نہیں جارہے، یہ طویل مہم ہے‘۔
انھوں نے کہا تھا کہ عراقی فورسز کو ٹریننگ دینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
یہ واضح رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کو 2016ء تک مؤخر کرنے کے بعد تقریباً دس ہزار امریکی فوجی یہاں موجود رہے گئے۔