خانہ جنگی کے نتیجے میں شام تباہ و برباد ہوگیا ہے
شام میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے دورۂ یورپ میں نئی سفارتی کوششیں کرنے کی اپیل کی ہے۔
لندن میں مذاکرات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی تنظیم کے جنگجوؤں کے خلاف روسی کوششوں کے بعد اب اس بات کا امکان پیدا ہوگیا ہے کہ شام میں خانہ جنگی کا سیاسی حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
جان کیری نے کہا کہ یہ معاملہ اب زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کی جڑ شام میں جاری تشدد ہی ہے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک اس مسئلہ پر منقسم ہیں اور آئندہ ہفتے ہنگامی بات چیت کرنے والے ہیں۔
خیال ہے کہ شام کی خانہ جنگی امریکی وزیر خارجہ کے دورۂ یورپ پر چھائی رہے گی۔
سنیچر کے روز اپنے برطانوی ہم منصب فِلِپ ہیمنڈ سے بات چیت کے بعد جان کیری نے کہا وہ ’اس جنگ کے، جو زیادہ ہی طول پکڑ گئی ہے، خاتمے کے لیے اقوام کے ہنگامی بنیادوں پر مل بیٹھنے پر متفق ہیں۔‘
بی بی سی کے نامہ نگار سبیسٹیئن اشر کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کے بحران اور دولتِ اسلامیہ کے پھیلاؤ نے سفارتی کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت اجاگر کر دی ہے۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ اب جب کہ روس دولت اسلامیہ کے خلاف اقدامات میں زیادہ پرعزم نظر آتا ہے اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ کیا اسد تیار ہے، حقیقی مذاکرات کے لیے؟ کیا روس انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تیار ہے؟‘
مشترکہ ہدف
جان کیری کا کہنا تھا کہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف جنگ امریکہ اور روس کا مشترکہ ہدف ہے۔
اگرچہ امریکہ کہتا آیا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کو جانا ہوگا، مگر سنیچر کو ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ وہ ایک دن یا ایک ماہ کے اندر اقتدار سے الگ ہوں، بلکہ یہ ایک عمل ہوگا جسے تمام فریقین نے مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لندن میں ان کی ملاقات سے اقوام متحدہ کے آئندہ اجلاس میں شام کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔
2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اس جنگ میں دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔40 لاکھ سے زیادہ شہری بیرونِ ملک پناہ لینے پر مجبور ہوئے جبکہ اس سے کہیں زیادہ بڑی تعداد ملک کے اندر نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے۔