واشنگٹن:امریکہ کی ایک عدالت نے ایک امریکی سکھ فوجی کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے اسے اپنے مذہنی عقائد کے مطابق داڑھی ،بال اور پگڑی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔
فوج میں کیپٹن کے عہدے پر تعینات سمرت پال سنگھ نے الزام لگایا تھا کہ انہیں اپنے مذہب کی وجہ سے ایسے تفریق آمیز ٹسٹ سے ہوکر گزرنا پڑتا ہے جن سے امریکی فوج کا کوئی دیگر فوجی نہیں گزرتا ۔فوج کی جانب سے اسے 31مارچ سے پہلے ایسے ہی ایک اور ٹسٹ سے گزرنے کو کہا گیا تھا جس پر 32000ڈالر کا خرچ آتا ہے ۔ امریکہ کے ڈسٹرکٹ جج بیرل ہاویل نے سمرت پال کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا ،‘‘بادی النظر میں اس طرح کا ٹسٹ سکیورٹی کے پیش نظر ضروری معلوم ہوتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ وہ محفوظ طریقے سے ہیلمٹ اور ماسک پہن سکیں گے ،لیکن انہوں نے پہلے ہی معیاری گیس ماسک ٹسٹ کو پاس کیا ہے تو اب اس کی کوئی ضرورت نہیں’’۔جج نے کہا ‘‘کسی مہنگے ٹسٹ کے بغیر پہلے ہی میڈیکل اور دیگر وجوہات سے فوج میں ہزاروں جوانوں کو لمبے بال اور داڑھی رکھنے کی اجازت دی گئی ہے ’’۔اس معاملے میں سمرت پال سنگھ کی پیروی کر رہے وکیل امن دیپ سدھو نے کہا کہ بات یہ ہے کہ سکھ کسی بھی صورت حال کا پوری طرح سامنا کرنے اور بہت سخت حالات میں کام کرنے کے اہل ہیں۔انہوں نے کہا ‘‘یہ مناسب نہیں ہے کہ فوج میں سکھ فوجیوں سے مذہب کی بنیاد پر تعصب آمیز رویہ اختیار کیاجائے ۔’’امریکہ کے دفاعی شعبے نے اسے زیر التوا مقدمہ قرار دیتے ہوئے اس پر کوئی بھی رائے زنی سے انکار کر دیا ہے ۔