این ایس اے پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے یورپیئن کمپنیوں کے فون کالز کی بھی جاسوسی کی ہے
امریکی سینیٹ نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے ذریعے وسیع پیمانے پر فون ریکارڈز اکٹھا کرنے کے خلاف ایک بل کو روک دیا ہے۔
سینیٹ موجودہ قانون میں عبوری توسیع کرنے بھی ناکام رہی ہے۔ اس حوالے سے سینیٹ ایک بار پھر سے 31 مئی کو میٹنگ کرے گي۔ خیال رہے کہ یہ میٹینگ بل کی مدت کے ختم ہونے سے ایک دن پہلے ہو رہی ہے۔
امریکہ کی ایک اپیل عدالت نے پہلے ہی وسیع پیمانے پر فون کی معلومات کو اکٹھا کرنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
این ایس اے کی فون کالز کی جاسوسی کے راز کو ادارے کے ایک سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے افشا کردیا تھا اور اس کے بعد سے اب انھوں نے روس میں پناہ لے رکھی ہے۔
این ایس اے نے فون نمبرز اور کتنی بار فون کیے گئے جیسی تفصیلات جمع کر رکھی ہیں لیکن گفتگو کے مواد کو محفوظ
نہیں کیا ہے۔ این ایس اے پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے یورپیئن کمپنیوں کے فون کالز کی بھی جاسوسی کی ہے۔
اس کے علاوہ جن افراد کے فون کالز کی جاسوسی کی گئی ہے ان میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شامل ہیں۔
ایڈورڈ سنوڈن کے راز افشا کیے جانے کے بعد فون کالز ریکارڈ کیے جانے کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے ہوئے تھے
وائٹ ہاؤس نے سینیٹ پر زور دیا ہے کہ وہ ایوان نمائندگان کے ذریعے منظور کی جانے والی بل ’دا فریڈم ایکٹ‘ کی حمایت کرے جس سے ملکی فون ریکارڈز کو جمع کرنے کا عمل ختم ہو۔
یہ ریکارڈ فون کمپنی کے پاس ہی رہیں اور اسے انفرادی معاملے کے تحت ہی دیکھا جاسکے۔
یہ بل سینیٹ میں تین ووٹ کی کمی کی وجہ سے منظور نہیں ہو سکا اور اس کے حق میں 57 جبکہ اس کے خلاف 42 ووٹ ڈالے گئے۔
اس کے علاوہ جاری پروگرام میں دو ماہ کی توسیع کا بل بھی مطلوبہ تعداد حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
مجوزہ ’فریڈم ایکٹ‘ کے حامیوں بشمول پرائیويسی اور شہری حقوق کی وکالت کرنے والوں کا کہنا ہے اس کے ذریعے پرائویسی کے ساتھ ساتھ نیشنل سکیورٹی کے اختیارات کا بھی تحفظ ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ 9/11 کے تناظر میں ’پیٹریئٹ ایکٹ‘ منظور کیا گیا تھا اور اس کی مدت یکم جون کو ختم ہو رہی ہے۔