بولی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کی نظریں اس وقت اپنے پہلے امریکی سیریل ‘اے بی سی کانٹیکو’ پر مرکوز ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسکول کے دوران امریکا میں ان پر متعدد مرتبہ نسل پرستانہ جملے کسے گئے۔
حال ہی میں پریانکا نے مس مالنی شو میں انٹرویو کے دوران بتایا کہ زمانہ طالبعلمی کے دوران جب وہ امریکا میں اسکول جاتی تھیں تو
انڈین ہونے کی وجہ سے ان کا مزاق اڑایا جاتا تھا اور ان پر نفرت آمیز جملے کسے جاتے تھے اور اسی وجہ سے وہ واپس ہندوستان چلی گئیں۔
پریانکا کے مطابق وہ اس وقت سولہ برس کی تھیں اور امریکا میں انہیں ‘جہاں سے آئی ہو وہاں ہی واپس چلی جاؤ’ اور ‘دیسی’ جسے جملوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
پریانکا کا کہنا تھا کہ ‘انڈین ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنے بڑے گھرانوں پر فخر ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ ہر گاڑی سے 15 لوگ ہی نکلیں’۔
پریانکا کے مطابق ‘کانٹیکو’ کا حصہ بننے سے پہلے انہوں نے اپنے کردار کے متنازع نہ ہونے کی تسلی کر لی تھی۔
پریانکا کا اپنے امریکی سیریل کے حوالے سے کہنا تھا کہ ‘جب اے بی سی نیٹ ورک کی ٹیم اس سیریل کے خیال کے ساتھ ان کے پاس آئی تو میں نے ان کے ساتھ کام کا سوچا بھی نہیں تھا کہ کیونکہ مجھے صرف عجیب سی ہندوستانی لڑکی کے کردار کی پیشکش کی جا رہی تھی۔ میں نے واضح طور پر انہیں بتایا کہ مجھے بطور اداکار کاسٹ کیا جائے اور صرف ایک بہتر کردار ہی دیا جائے جب کہ کہانی کا ہندوستانی ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے’۔