دنیا میں 38 ممالک ایسے ہیں جہاں کے باشندوں کو امریکہ جانے کے لیے کسی ویزے کی ضرورت نہیں ہے
امریکی ایوان نمائندگان نے ملک میں بغیر ویزے کے داخلے کا عمل سخت بنانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
اس بل کی سینیٹ سے منظوری کی صورت میں نئے اقدامات کے تحت اب ایسے افراد کو بغیر ویزے کے امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگي جنھوں نے مارچ سنہ 2011 کے بعد عراق اور شام کا سفر کیا ہو۔
بغیر ویزا امریکہ آنے والوں کی جانچ پڑتال میں سختی کا اعلان
اس کے علاوہ ایسے افراد جنھوں نے ایران اور سوڈان کا سفر کیا ہو، انھیں بھی ویزے کی ضرورت ہوگی۔
امریکہ کے ’ویزا ویور‘ پروگرام کے تحت تین درجن سے زیادہ ممالک ایسے ہیں جن کے شہریوں کو امریکہ آمد کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ویزے کے بغیر امریکہ سفر کرنے کی سہولت میں مجوزہ تبدیلی کے حق میں ایوان نمائندگان نے 19 کے مقابلے 407 ووٹ دیے۔
وائٹ ہاؤس کے حمایت یافتہ اس بل کو اس خیال کے تحت پیش کیا گيا ہے کہ جن افراد نے پیرس میں حملے کیے وہ بغیر ویزے کے امریکہ میں داخل ہو سکتے تھے۔
اس بل کے پیش کرنے والوں میں پیش پیش ریپبلکن رہنما کینڈس میلر نے کہا: ’انتہائی احتیاط کے تحت اب ان افراد کو ویزے کے لیے درخواست دینی ہوگي اور انھیں ویزا کی سکریننگ کے مرحلے سے گزرنا ہوگا۔‘
ریپبلکن کے صدارتی امیدوار نے امریکہ میں داخلے کے متعلق مزید سخت اقدامات کی بات کہی ہے
خیال رہے کہ ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلیفورنیا میں ہونے والی حالیہ حملے کے تناظر میں منگل کو مطالبہ کیا تھا کہ تمام مسلمانوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دینی چاہیے۔
تاہم امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگون نے متنبہ کیا ہے کہ ان کا یہ بیان امریکہ کی قومی سلامتی کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ ابھی 38 ممالک ایسے ہیں جن کے شہریوں کو امریکہ آنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ ویزا ویور پروگرام (وی ڈبلیو پی) کے تحت آتے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 5000 یورپی جن میں وی ڈبلیو پی ممالک کے باشندے بھی شامل ہیں، انتہا پسند گروپوں اور دولت اسلامیہ کی جانب سے لڑنے کے لیے عراق اور شام کا سفر کر چکے ہیں اور وہ امریکہ کے لیے خطرہ ہیں۔
اگر یہ بل سنیٹ میں منظور ہو جاتا ہے اور قانون بن جاتا ہے تو امریکہ آنے والے تمام وی ڈبلیو پی مسافروں کو آئندہ اپریل سے ایسا ای پاسپورٹ رکھنا ہوگا جس میں بایومیٹرک ڈیٹا ہو۔
اس بل میں وی ڈبلیو پی ممالک سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشتبہ دہشت گروں اور جرائم پیشہ افراد کے متعلق زیاد سے زیادہ معلومات کا اشتراک کریں۔