نیویارک، 27 نومبر:امریکہ کی ایک عدالت نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے داماد سلیمان ابو غیث کے خلاف مقدمہ واپس لینے سے انکار کردیا ہے۔ کبھی القاعدہ کے ترجمان کے طور پر کام کرنے والے سلیمان پر امریکیوں کے قتل کی سازش رچنے کا الزام ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان سے جبراً بیان لیا گیا ہے اور ان کے معاملہ کو بے وجہ لٹکایا ہے جس سے ان کے حقوق کی پامالی ہوئی ہے مگر عدالت نے یہ دلیلیں مسترد کردی ہیں۔مین ہٹن کی امریکی ڈسٹرکٹ جج لوئی کاپلان نے کہا ہے کہ سماعت کے دوران عدالت میں سلیمان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ امریکہ میں سازش کے الزامات کا سامنان کرنے کیلئے جب 9 ماہ قبل انہیں اردن سے بذریعہ طیارہ امریکہ لایا جارہا تھا تب ایف بی آئی ایجنٹوں کو انہوں نے جو بیان دیئے تھے وہ دباؤ میں دیئے تھے۔
جج نے اپنے حکم میں ان کے خلاف الزام واپس لئے جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ طیارے سے لائے جانے کے دوران سلیمان کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا تھا۔سلیمان القاعدہ کے اہم ارکان میں شامل ہے جن کے خلاف امریکہ میں 11 ستمبر 2001 میں اغوا طیاروں کے ذریعہ ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے امریکہ میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔سلیمان نے یہ دلیل بھی دی تھی کہ اس وقت انہیں اپنے اس حق کے بارے میں نہیں معلوم تھا کہ وہ ایجنٹوں کے سوالات کے جواب میں خاموشی اختیار کرسکتے ہیں یا جواب دینے سے قبل کوئی وکیل بلاسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی نے وکیل بلانے کی ان کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہوں نے بیان اپنی مرضی سے نہیں دیا تھا۔سلیمان کے وکلا نے دلیل دی تھی کہ ان کے موکل پر جسمانی اور نفسیاتی طور پر دباؤ ڈال کر سوالات کے جواب دینے کیلئے مجبور کیا گیا اور وہ مایوسی، خوف، تنہائی اور تھکن کی وجہ سے ایجنٹوں کے دباؤ میں آگئے۔
جج کپلان نے کہاکہ سلیمان کے ساتھ پرواز کے دوران “اچھا سلوک” کیا گیا ان کا ڈاکٹری معائنہ کیا گیا ، انہیں کھانا اور پانی دیا گیا تھا اور نماز پڑھنے اور بیت الخلا جانے نیز سونے کی بھی اجازت دی گئی تھی۔وہ اتنا خوفزدہ نہیں تھا کہ اپنی خواہش کے خلاف یہاں رہتا۔سلیمان کے خلاف مقدمہ 21 جون 2014 میں شروع ہوگا۔