دولت اسلامیہ شمالی اور مغربی عراق اور مشرقی شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہے
ریکہ نے کہا ہے کہ وہ عراق میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں ایران کے ساتھ کسی قسم کے فوجی تعاون کا منصوبہ نہیں رکھتا۔
امریکہ کی محکمۂ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن ایران کو ’اٹیلی جنس‘ یا معلومات فراہم نہیں کرگا۔
اس سے پہلے بی بی سی کو ایران کے سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ ملک کے اعلیٰ ترین رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی فوجی کمانڈروں کو دولت اسلامی کے خلاف امریکہ، عراق اور کرد فوجیوں کے ساتھ
تعاون کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
لیکن ایران کے وزارتِ خارجہ نے بھی اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا۔
ایران روایتی طور پر امریکہ کا عراق میں ملوث ہونے کے خلاف ہے۔ عراق ایران کا اتحادی ہے۔
امریکی محکمـۂ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ’ہم ایران کے ساتھ اپنی فوجی کارروائی کے حوالے سے رابطے نہیں رکھتے اور انھیں خفیہ معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔‘
“ہم ایران کے ساتھ اپنی فوجی کارروائی کے حوالے سے رابطے نہیں رکھتے اور انھیں خفیہ معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔”
امریکی ترجمان میری ہارف
انھوں نے کہا کہ ’بے شک ہم ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں جس طرح کے ماضی میں تھا، خاص کر افغانستان کے حوالے سے لیکن ہم ان سے رابطے میں رہ کر اکٹھے فوجی کارروائی نہیں کریں گے۔‘
ایران دولت اسلامی نامی سخت گیر نظریات کی حامل سنی تنظیم کو ایک خطرہ تصور کرتا ہے۔
ایران خطے میں امریکہ کی مداخلت کا روایتی طور پر مخالف رہا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی فوج کی فضائی کارروائی کی وجہ سے شیعہ مسلح تنظیمیں اور کرد فوج دولت اسلامی کے جنگجوں کی طرف سے عراقی شہر امرلی کا دو ماہ سے جاری محاصرہ ختم کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
دولت اسلامیہ شمالی اور مغربی عراق اور مشرقی شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہے۔
ماضی میں آیت اللہ علی خامنہ ای عراق میں امریکہ سمیت بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی شدت سے مخالف رہے ہیں۔
پاسداران انقلاب ایران کی قدس فورس ملک سے باہر بھی کارروائیاں کرنے کی مجاز ہے۔
ایرانی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی پاسدران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر غشام سلیمانی کو دولت اسلامی کے خلاف برسرپیکار قوتوں کے ساتھ تعاون کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ پاسدران انقلاب کی قدس فورس ایران کے باہر کارروائیاں کرنے کی مجاز ہے۔
جنرل سلیمانی گذشتہ کئی ماہ سے عراقی دارالحکومت بغداد کا دفاع مضبوط کرنے کے لیے عراقی شیعہ گروہوں کو تیار کرنے میں مصروف ہیں۔
امرلی کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائی کے دروان جنرل سلیمانی کی شمالی عراق میں تصاویر انٹرنیٹ پر بھی نظر آئی تھیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایران نے دولت اسلامی کے خلاف لڑنے والی فوجوں اور تنظیموں کے ساتھ پہلے ہی تعاون شروع کر دیا ہے۔