اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا میں قیام امن اسی وقت ممکن ہے جب امریکہ ، طاقت کا ناجائز استعمال ترک کر دے
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے بلاشبہ دنیا میں اسی وقت امن قائم ہو گا جب امریکی حکومت طاقت کا ناجائز استعمال ترک کر کے اپنے اتحادیوں کے جنگ بھڑکانے اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کو روکے- مرضیہ افخم نے جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بارے میں امریکی سینیٹ کی حالیہ ووٹنگ کے بعد آنے والے اس ملک کے صدر باراک اوباما کے بیان کو کھلے تضاد کا حامل قرار دیا اور کہا کہ باراک اوباما اس حقیقت سے فرار کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایران کے خلاف ان کی حکومت کی دھمکی اور پابندی کی پالیسیوں کی ناکامی نے امریکہ کو مذاکرات پر مجبور کیا- مرضیہ افخم نے ایران کے خلاف سیاسی محرکات سے پیدا کئے جانے والے مصنوعی بحران کے خاتمے کو ایٹمی مذاکرات کے نتائج میں سے قرار دیا اور تاکید کی کہ ایسے عالم میں کہ جب مذاکرات کے بعد گروپ پانچ جمع ایک کے رکن دوسرے ممالک یکے بعد دیگرے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو سدھارنے اور ایرانی عوام کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، امریکہ صیہونی لابیوں میں محصور ہو کر رہ گیا ہے اور دوسروں کے موقف کی پرواہ نہ کرتے ہوئے حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے گاہے بہ گاہے دوسروں کو الزام دینے اور بے ربط جواز کا سہارا لینے لگتا ہے- ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران، علاقے میں امن و استحکام کا محور ہے، کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ مشرق وسطی میں بدامنی اور عدم استحکام کی جڑ، صیہونی حکومت کی جنگ پسندانہ حرکتیں اور اقدامات ہیں اور امریکی حکومت جب تک اس کی حمایت کرتی رہے گی وہ اس کے جرائم میں شریک رہے گی- امریکی صدر باراک اوباما نے اس ملک کی سینیٹ میں جامع مشترکہ ایکشن پلان کے بارے میں ووٹنگ کے بعد اپنے ایک بیان میں، بزعم خود اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے میں بدامنی کا عامل و سبب قرار دیا