متحدہ عرب امارات کی ایک خاتون شہری کو ایک امریکن خاتون ٹیچر کے قتل کے الزام میں پیر کے روز تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ قاتل خاتون نے گذشتہ برس دسمبر میں ابوظہبی کے ایک شاپنگ مال میں امریکی استانی کو جہاد کے جذبے سے مغلوب ہو کر قتل کر دیا تھا۔
العربیہ ٹی وی کے رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی عدالت عظمیٰ نے ایک امریکی خاتون ٹیچر کی قاتلہ کو قصور وار ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
استغاثہ کے مطابق مجرمہ علاء بدر الہاشمی نے یکم دسمبر 2014ء کو ابوظبی کے ایک شاپنگ مال کے واش روم میں امریکی خاتون ٹیچر کو چاقو گھونپ کر قتل کردیا تھا۔ سینتالیس سالہ مقتولہ کنڈر گارٹن ٹیچر کی شناخت آئبولیا ریان کے نام سے کی گئی تھی۔
اس یمنی نژاد مجرمہ کی عمر اڑتیس سال ہے۔اس نے امریکی خاتون کو قتل کرنے کے بعد یو اے ای میں مقیم ایک مصری نژاد امریکی ڈاکٹر کے اپارٹمنٹ کے بیرونی دروازے پر بم بھی نصب کیا تھا۔اس بم کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا اور اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔
مجرمہ کو ابوظبی میں فیڈرل سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی ہے اور اس کا یہ مطلب ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی جا سکتی ہے۔یو اے ای سے شائع ہونے والے اخبار دی نیشنل کی رپورٹ کے مطابق بدرالہاشمی کو یمن میں القاعدہ کو رقوم بھیجنے کے الزام میں بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔
عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت مجرمہ کو چار پولیس افسروں نے اپنے حصار میں لے رکھا تھا اور اس نے کسی قسم کے جذبات کا کوئی اظہار نہیں کیا ہے۔جب اس کو عدالت سے واپس لے جایا جارہا تھا تو وہ مسکرا رہی تھی اور اس نے وہاں موجود اپنے والد اور بھائی کی جانب دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
علاء بدر الہاشمی کے خلاف مارچ میں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تھی اور اس کےخلاف ٹرائل کے دوران بین الاقوامی میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی ہے۔اس نے دوران سماعت عدالت سے استدعا کی تھی کہ اس کو نفسیاتی معاونت فراہم کی جائے کیونکہ اس کو دائمی ذہنی عارضے کی وجہ سے بھوت پریت نظر آتے تھے۔
عدالت نے اس کے نفسیاتی ٹیسٹوں کا حکم دیا تھا جن سے ظاہر ہوا تھا کہ وہ اپنے اعمال سے آگاہ تھی۔تاہم حکام کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملزمہ نے قتل کی واردات سے قبل ویب سائٹس سے رجوع کیا تھا جہاں سے وہ دہشت گردی کی آئیڈیالوجی سے آگاہ ہوئی تھی اور اس نے دھماکا خیز مواد بنانا سیکھا تھا۔سکروٹنی سے یہ پتا چلا تھا کہ بم سازی میں استعمال کیا گیا مواد ابتدائی نوعیت کا تھا”۔
تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ اس ملزمہ کا کسی امریکی یا کسی اور غیر ملکی کو قتل کرنے کا کوئی پکا منصوبہ نہیں تھا بلکہ وہ رنگ اور زبان کے لحاظ سے غیر ملکی نظر آنے والے کسی بھی شہری کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔