یوکرین کے بہت سے مشرقی شہروں میں مسلح افراد نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے
یوکرین میں جاری بحران کے تناظر میں روس نے اپنے سرحدوں کے قریب امریکی اور نیٹو افواج سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
روس کے وزیرِ دفاع سرگے شوئگو نے اپنے امریکی ہم منصب چک ہیگل سے ٹیلی فون پر بات کرت ہوئے کہا کہ وہ ’بیان بازی کم کریں۔‘
اسی بارے میں
یوکرین بحران: سات افراد اور 17 روسی کمپنیوں پر امریکی پابندیاں عائد
یوکرین: سلوویالنسک میں فوجی مبصر رہا
مبصرین کی رہائی کے لیے کیری کی روس سے اپیل
دوسری طرف امریکہ نے کہا ہے کہ روس نے اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔
روسی وزیرِ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے ٹیلی فون پر اپنے امریکی ہم منصب سے تقریباً ایک گھنٹے کی تک ’دو ٹوک‘ گفتگو کی ہے۔
سرگے شوئگو نے کہا کہ مشرقی یورپ میں امریکی اور نیٹو افواج کی سرگرمیوں کے ساتھ ایک بیان بھی جاری ہوا تھا جس میں روس کو ’قابو‘ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔
امریکہ نے پولینڈ اور بلقان کی ریاستوں میں 600 فوجی بھیج دیے ہیں۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اضافی فوجی اپنے نیٹو اتحادیوں کو مدد کی یقین دہانی کرانے کے لیے تعینات کیے ہیں۔
روسی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ روس فوجی یوکرین کی سرحد پر مشقیں کرنے کے بعد اپنی ’مستقل پوزیشن‘ پر واپس آ گئے ہیں۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس علاقے میں تعینات روسی فوجیوں کی تعداد میں کمی گئی ہے یا نہیں۔ خطے میں روسی فوجیوں کی تعداد 40 ہزار بتائی جا رہی ہے۔
سرگے شوئگو نے اعلان کیا کہ روس فوجی یوکرین کی سرحد پر مشقیں کرنے کے بعد اپنی ’مستقل پوزیشن‘ پر واپس آ گئی ہے۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس علاقے میں تعینات روسی فوجیوں کی تعداد میں کمی گئی ہے یا نہیں۔ خطے میں روسی فوجیوں کی تعداد 40000 بتائی جا رہی ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع نے یہ بھی کہا ہے کہ سرگے شوئگو نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ماسکو یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
امریکی محکمۂ دفاع نے کہا کہ چک ہیگل نے روس کو خبردار کیا کہ اس کی طرف سے مسلسل جارحیت کے نتیجے میں ان پر سفارتی اور معاشی دباؤ بڑے گا۔
چیک ہیگل نے ماسکو سے یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) سے تعلق رکھنے والے سات مبصرین کی رہائی میں مدد دینے کا بھی کہا۔
امریکہ نے یوکرین میں جاری بحران کے پیش نظر پیر کو روس کے سات افراد اور17 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں جن کا تعلق روسی صدر کے ’قریبی ساتھیوں‘ میں سے ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس پر مزید پابندیاں ’ماسکو کی جانب سے یوکرین میں غیر قانونی مداخلت‘ کے باعث عائد کی گئی ہیں۔
جن پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں سے ایک ایگور سیچن ہیں جو آئل کمپنی روزنیفٹ کے سربراہ ہیں اور دوسرے سرگے کیموزوف ہیں جو ٹیکنالوجی کی کمپنی روزٹیک کے سربراہ ہیں۔
دریں اثنا یوکرین کے بہت سے مشرقی شہروں میں مسلح افراد نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
مغربی ممالک نے ماسکو پر مشرقی یوکرین میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے جبکہ روس اس کی پرزور تردید کرتا ہے۔