عراق کی شدت پسند تنظیم ‘داعش’ نے ایک یرغمال امریکی صحافی جیمز رائٹ فولی کا سر قلم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ اس کے اس قدم کا مقصد امریکا کو عراق میں مداخلت روکنے کا پیغام دینا ہے۔
ادھر اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ‘داعش’ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے امریکی صحافی کو ہلاک کرنے کے دعوے پر مبنی وڈیو کی حقیقت سے متعلق تصدیق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وائٹ ہاوس میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان کیٹلن ہائڈن کا کہنا تھا کہ ” اگر یہ وڈیو اصلی ہے، تو ہمیں معصوم امریکی صحافی کے وحشیانہ قتل پر شدید افسوس ہے اور ہم ان کے خاندان اور دوستوں سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس وڈیو کی تصدیق کرنے کے لیے تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
‘ریاستِ اسلامیہ’ المعروف داعش کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری ایک ویڈیو میں شدت پسندوں کو ایک شخص کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
شدت پسندوں کے مطابق ویڈیو میں دکھایا جانے والا شخص امریکی صحافی جیمز رائٹ فولی ہے جو شام کی خانہ جنگی کی رپورٹنگ کے دوران نومبر 2012ء میں لاپتا ہو گیا تھا۔
‘یو ٹیوب’ پر جاری کی جانے والی ویڈیو کا عنوان “(ریاستِ اسلامیہ کی جانب سے) امریکا کے لیے ایک پیغام” ہے جس میں دکھایا جانے والا شخص اپنے گھٹنوں پر جھکا ہوا ہے اور شدت پسند اس کا سر قلم کر رہے ہیں۔
تاہم اس ویڈیو کے حقیقی ہونے اور اس میں موجود شخص کے جیمز رائٹ فولی ہونے کی تاحال تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے حالیہ ہفتوں کے دوران عراق میں ریاستِ اسلامیہ کے ٹھکانوں اور جنگجووں پر کئی فضائی حملے کیے ہیں۔
ان حملوں کا مقصد شمالی عراق میں تنظیم کے جنگجووں کی پیش قدمی اور عراق کی شیعہ، عیسائی، یزیدی اور کرد آبادیوں کے خلاف جنگجووں کی کارروائیوں کا زور توڑنا تھا۔
“امریکی صحا فی کی ہلا کت کی ویڈ یو جاری”
صحافی کے قتل کی وڈیو کی تصدیق پر کام ہو رہا ہے: امریکا