واشنگٹن : سب سے پہلے جیپ آئی، اس کے بعد حموی اور اب امریکی فوج نے ہر مقصد کے لیے ایک نئی گاڑی تیار کرلی ہے جسے جوائنٹ لائٹ ٹیکٹیکل وہیکل (جے ایل ٹی وی) کا نام دیا گیا ہے تاکہ امریکی لڑاکا طاقت کو بڑھایا جاسکے۔
اگرچہ اس کا نام اپنے پیشرو جیسا اچھا تو نہیں مگر جے ایل ٹی وی ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے جس سے امریکا کو توقع ہے کہ وہ آنے والی دہائیوں میں اپنے فوجیوں کو تحفظ دے سکے گا۔
فوجی حکام نے گزشتہ ماہ ہزاروں حموی کے متبادل کے طور پر کامیاب بولی کے فاتح کا اعلان کیا تھا جس کی تلاش کا کام 2003 میں عراق جنگ کے بعد کیا گیا تھا۔
عراق پر حملے کے دوران امریکی فوجیوں کی پیشقدمی میں حموی کی رفتار اور ہر جگہ موجود ہونے کو سراہا گیا تھا، مگر افغانستان میں بڑھتی عسکریت پسندی اور سڑک کنارے بم دھماکوں میں اضافے نے اس گاڑی اور اس کے سواروں کے لیے مشکلات پیدا کردی تھیں۔
اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک کے سنیئر فیلو جم ہاسیک کے مطابق ” بکتر بند حموی بارودی سرنگوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں کی گئی تھی، اس کا طرز تعمیر ہی غلط تھا کیونکہ اس کا اندرونی حصہ زمین کے بہت زیادہ قریب تھا اور اس میں دھماکے کی شدت واپس پلٹ دینے کی صلاحیت نہیں تھی”۔
اس کے بعد تیز رفتار بنیادوں پر 45 ارب ڈالرز کی لاگت سے 24 ہزار بارودی سرنگوں سے محفوظ حملہ آور گاڑیوں (ایم آر اے پی)کی فراہمی کے پروگرام پر کام ہوا۔
6.75 ارب ڈالر کا معاہدہ
مگر وہ گاڑیاں بہت بھاری، ہر جگہ انہیں پہنچانا مشکل تھا، یہی وجہ ہے کہ فوج نے متبادل گاڑیوں پر غور شروع کیا جن کی نقل و حمل حموی جیسی آسان مگر تحفظ ایم آر اے پی جیسا ہو۔
امریکی فوج نے پچیس اگست کو 6.75 ارب ڈالر کے معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت ایک کمپنی اوشکوش گاڑیاں تیار کریں گی۔
فوج کا منصوبہ ہے کہ 2040 سے قبل ایسی پچاس ہزار گاڑیاں خریدی جائیں گی جبکہ میرین کور کو ساڑھے پانچ ہزار گاڑیوں کی ضرورت ہے۔
ان گاڑیوں کی ترسیل دس ماہ کے اندر شروع ہوجائے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ان گاڑیوں کے ڈیزائن میں سڑک کنارے بم دھماکوں کے خطرے کو مرکوز نظر رکھا جائے گا اور یہ جان لیوا دھماکوں سے خود کو بچانے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔
یہ نئی گاڑی 6۔6 لیٹر ڈیزل انجن، بلٹ پروف کھڑکیوں سے لیس ہوگی، جبکہ اس کی رفتار مشکل راستوں پر دنیا کی دیگر فوجی گاڑیوں سے 70 فیصد زیادہ ہوگی اور یہ اتنی ہلکی ہے کہ اسے بوئنگ چینوک طیاروں پر لاد کر کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔