واسنگٹن: امریکی سینیٹ کے بعد اب ایوانِ نمائندگان نے “شٹ ڈاؤن” ختم کرنے کا بل منظور کرلیا ہے جس کے بعد اسے دستخط کے لیے صدر بارک ابامہ کے پاس بھیجا جائے گا، اس طرح یہ بل امریکی قانون کا حصہ بن جائے گا۔
شٹ ڈاؤن ختمے کا بل قرض کی شرح میں اضافہ اور حکومتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق ہے۔کانگریس میں منظوری کے وقت بل کی حمایت میں 285 جبکہ مخالفت میں 144 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد اسپیکر نے اس کی منظوری کا اعلان کیا۔
اس بل کی منظوری سے امریکی اداروں کا دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ یاد رہے کہ امریکی سرکاری ادارے گزشتہ سولہ روز سے بند تھے۔اس سے قبل سینیٹ جہاں پر ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت ہے، یہ بل 18 کے مقابلے پر 81 ووٹوں سے بہت جلدی ہی منظور ہو گیا تھا۔بل ایک ایسے وقت منظور ہوا جب 167 کھرب ڈالر کی حد بڑھانے کے لیے دی جانے والی مہلت میں چند گھنٹے ہی باقی تھے۔
گزشتہ روز بدھ کو سینیٹ رہنماؤں نے دونوں فریقین پر مشتمل ایک معاہدہ تیار کیا تھا جس کے تحت نہ صرف امریکی اداروں کو دیوالیہ ہونے سے بچاؤ کے اقدامات کیے جاسکتے ہیں بلکہ ایکم اکتوبر سے بند اہم حکومتی اداروں کو بھی دوبارہ بحال کیا جاسکے گا۔
اس سے امریکا میں جاری شدید مالی بحران کے خاتمے اور اس کے عالمی اثرات کو زائل کرنے میں مدد ملے گی۔سینیٹ میں اکثریتی لیڈر ہیری ریڈ اور اقلیتی رہنما مچ مک کونیل نے حکومت کو فنڈ کرنے کے ایک منصوبے کا اعلان کیا۔
صدر اوبامہ نے اس اقدام کو سراہاتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ امریکی قانون کا حصہ بن جائے گا۔دوسری جانب اس خبر کے بعد امریکی اسٹاک ایکسچینج میں ایک فیصد بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔واضح رہے کہ دسمبر 1995ء میں 28 دن تک ایسی ہی صورتحال جاری رہی تھی، اس وقت امریکا کے صدر بل کلنٹن تھے۔2011ء میں بھی اسی طرز کی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا تھا، لیکن پھر معاملات کنٹرول میں آگئے تھے۔