ریاست اوہایو سے تعلق رکھنے والے جان بینر نے جنوری 2011 میں سپیکر کا عہدہ سنبھالا تھا
امریکی کانگریس کے سپیکر جان بِینر نے رواں برس اکتوبر کے اختتام تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعے کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی قیادت پر پیدا ہونے والا ’بحران‘ ایوان کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا تھا۔
بینر کے مطابق انھوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ رومن کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کے بعد کیا۔
سپیکر نے ایک دن پہلے ہی پوپ فرانسس کو کانگریس میں بلایا تھا جہاں انھوں نے کانگریس سے خطاب بھی کیا تھا۔
بینر پر ان کی جماعت کے کنزرویٹیو دھڑے کا خاصا دباؤ ہے جس کی بڑی وجہ حکومت کے ’پلینڈ پیرنٹ ہڈ‘ کہلانے والے منصوبے کی فنڈنگ ہے۔
اس منصوبے کے تحت خواتین کو مانعِ حمل ادویات فراہم کی جاتی ہیں اور ریپبلکنز چاہتے ہیں کہ خواتین کی یہ فنڈنگ بند کی جائے۔
امریکی صدر براک اوباما نے جان بینر کے اس فیصلے پر حیرانی ظاہر کی ہے اور ان سے فون پر بات بھی کی ہے۔
ریاست اوہایو سے تعلق رکھنے والے جان بینر نے جنوری 2011 میں ریپبلکن پارٹی کی کانگریس میں اکثریت کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا۔
تاہم اس کے بعد سے انھیں کئی معاملات پر اپنی جماعت کے ارکان کی مخالفت کا سامنا رہا ہے۔
بینر کی جگہ کانگریس کے سپیکر کے عہدے کے لیے کیون میکارتھی مضبوط امیدوار ہیں اور انھوں نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ اب ’اکٹھے ہونے اور زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت آ گیا ہے۔‘
جان بینر کے عملے کے مطابق سپیکر نے گذشتہ برس استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس وقت کے ایوان کے رہنما ایرک کینٹر کی حیران کن شکست کی وجہ سب کچھ بدل گیا تھا۔