ڈھاکہ۔ورلڈ کپ میں ہندوستان کے ہاتھوں شکست کے بعد سینکڑوں بنگلہ دیشی کرکٹ پرستاروں کابنگلہ دیش میںمخالفت جاری ہے۔اورسبھی بنگلہ دیشی پرستارپاکستانی امپائرپرہندوستان کی حمایت کرنے کاالزام لگارہے ہیں۔پاکستانی امپائر علیم ڈار کے پتلے نذر آتش کرتے ہوئے دارالحکومت ڈھاکہ میں احتجاجی مارچ کیا۔ پہلی دفعہ کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے بعد ہندوستان کے ہاتھوں بنگلہ دیش کو 109 رنز کی شکست کے بعد یہ احتجاجی مظاہرین امپائرز اور آئی سی سی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ بنگلہ دیشی اس غم و غصے کی وجہ میچ میں 137 رنز کی اننگ کھیلنے والے روہت شرما کو نوے رنز پر اس وقت چانس ملا جب ہندوستانی بلے باز کے اچھالے گئے شاٹ کو مڈوکٹ پر فیلڈر نے کیچ کر لیا مگر امپائر علیم ڈار اور آئن گ
ولڈ نے بظاہر قانونی ویسٹ ہائی ڈیلیوری کو نو بال قرار دے دیا۔ پرستاروں نے میچ کے دیگر دو واقعات پر بھی احتجاج کی جن میں بنگلہ دیش کے ایونٹ میں سب سے بہترین بلے باز محمد محمود اللہ کا متنازع آئوٹ بھی تھا جس نے بنگال ٹائیگر کے لیے میچ میں کامیابی کی تمام توقعات پر پانی پھیر دیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا “امپائرز متعصب ہیں، ہمیں جائز طریقے سے شکست پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا مگر یہ تو کھلم کھلا ڈکیتی ہے”۔ ایک شخص کے بقول “ہم برے فیصلوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، آئی سی سی کو ان پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ ایک بائیس سالہ طالب علم نے تو پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس میں آئی سی سی کو انڈین کرکٹ کونسل قرار دیا گیا تھا اور اس کا کہنا تھا “یہ ہندوستان کی دولت ہے جس نے آئی سی سی کو ہمارے خلاف کام کرنے پر مجبور کر دیا، تو اس لیے اسے انڈین کرکٹ کونسل کہنا جائز ہے”۔ ڈھاکا پولیس کے سربراہ سیدالحق کا کہنا تھا کہ ڈھاکا یونیورسٹی کے طالبعلموں کے اس مظاہرے میں تین سو سے زائد افراد شریک تھے جنھوں نے پاکستانی امپائر کا پتلا نذر آتش کیا۔