امیتابھ بچن ہندی سنیما کے وہ وراسٹائل اداکار جنہوں نے چار دہائیوں تک انڈین فلم انڈسٹری پر حکم رانی کی اور آج بھی اس فلم نگری پر چھائے ہوئے ہیں۔اب تک تقریباً ایک سو اسی فلمیں کرنے والے امیتابھ کو لوگ اینگری ینگ مین کے نام سے بھی پکارتے ہیں، انہوں نے اب تک بے شمار کردار کیے ہیں اور فلم ہٹ ہو یا نہ ہو وہ اپنے رول سے پورا انصاف کرتے ہیں۔ ایک فرانسیسی ڈائریکٹر Francois Truffautنے انہیں ون مین انڈسٹری کا خطاب دیا۔ وہ بولی وڈ میں ہر آنے والے کے لیے ایک انسٹی ٹیوشن کا درجہ رکھتے ہیں۔ فلم ’’پا‘‘ میں امیتابھ کے کردار کے لیے برصغیر کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار کا کہنا تھا کہ اس فلم پر امیتابھ کو بہترین اداکار کا آسکر ایوارڈ ملنا چاہیے تھا۔ دلیپ کمار کے یہ الفاظ امیتابھ کے لیے ایوارڈ کا درجہ رکھتے ہیں۔وہ اب تک لاتعداد چھوٹے بڑے ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔ صرف فلم فیئر میں بہترین اداکار کے لیے ان کی 39 بار نام زدگی ہوچکی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ہندی سنیما کی گراں قدر خدمات پر پدم شری اور پدم بھوشن ایوا
رڈ بھی مل چکے ہیں۔ وہ اداکاری کے علاوہ وہ گلوکاری، پروڈکشن، ہوسٹنگ اور صدا کاری کے میدان میں بھی کام یابی حاصل کرچکے ہیں۔ 2013 میں امیتابھ نے ہالی وڈ میں فلم The great gatsbyسے کام شروع کیا، جس میں انہوں نے Meyer wolfsheimکا رول کیا تھا۔امیتابھ کو اپنی بھاری اور گمبھیر آواز کا بھی ہمیشہ ایڈوانٹیج رہا۔ سب سے پہلے ہدایت کار ستیہ جیت رے نے اپنی فلم شطرنج کے کھلاڑی میں ان کی پس پردہ آواز ریکارڈ کی۔ اس کے بعد وہ کئی ہندی فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگا چکے ہیں۔ ایک فرنچ ڈوکومینٹری فلم MARCH OF THE PENGUINمیں ان کی آواز ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس فلم کو 2005 میں آسکر ایوارڈ مل چکا ہے۔امیتابھ کی کام یابی میں ان کی ان تھک محنت، لگن، شوق اور وقت کی پابندی کے ساتھ کچھ لوگوں کا بھی ہاتھ ہے۔ ان میں سر فہرست وہ ہدایت کار ہیں جنہوں نے امیتابھ کے اندر چھپی صلاحیتوں کو عوام کے سامنے آشکار کیا۔ ان سے مختلف قسم کے کردار کرائے، جن کی بدولت وہ آج اس مقام پر پہنچے۔ اس مضمون میں امیتابھ کے ابتدائی دور کے ان نام ور ہدایت کاروں کا تذکرہ کیا جارہا ہے، جن کے ساتھ کام کرکے خود امیتابھ نے بھی ہمیشہ فخر محسوس کیا اور اپنی پہچان بنائی۔٭ہری کیش مکرجی: ہری کیش کے ساتھ امیتابھ نے نو فلمیں کیا انہوں نے امیتابھ سے ہلکے پھلکے رومانوی کردار کرائے جوان کے اینگری ینگ مین کے امیج سے بالکل الگ تھے۔ ان کی فلموں کے ذریعے عوام ایک نئے امیتابھ سے متعارف ہوئے۔ ہری کیش نے اپنی ہر فلم میں امیتابھ سے مختلف رول کرایا، جس میں مزاح سے لے کر ایک حاسد نوجوان تک کے کردار تھے۔چْپکے چْپکے، ملی، ابھیمان اور ہریشادہ میں امیتابھ ایک الگ رنگ میں نظر آئے۔ انہوں نے اپنے کسی بھی کردار پر ڈائریکٹر کو مایوس نہیں کیا۔ ہریشادہ میں ان کا کردار ایک ایسے انسان کا تھا جو زندگی کے ہر میدان میں جدوجہد کرتا ہے اور دوسروں کی مصیبت کے وقت ان کی مدد کرنے کو ہر وقت تیار رہتا ہے۔ اس کردار کو خود امیتابھ اپنا یادگار کردار کہتے ہیں۔٭پرکاش مہرہ: جس ڈائریکٹر کی وجہ سے امیتابھ کا نام گھر گھر جا نا جانے لگا ان کا نام پرکاش مہرہ ہے اور ا س بات کے لیے امیتابھ یقیناً ان کے شکر گزار ہیں۔ 1973میں پرکاش مہرہ نے زنجیر بنائی اور اس میں امیتابھ کو سب کی مخالفت کے باوجود کاسٹ کیا ان کے قریبی لوگوں کا کہنا تھا کہ اس لمبے دبلے لڑکے کو اپنی فلم میں مرکزی کردار میں کاسٹ کر کے وہ خود کا بہت بڑا نقصان کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے پرکاش مہرہ اس رول کے لیے دھرمیندر کو آفر کرچکے تھے، لیکن انہوں نے اپنی بے پناہ مصروفیات کی وجہ سے انکار کردیا اور دھرمیندر کی سفارش پر، پرکاش نے یہ کردار امیتابھ سے کروایا اور سب ہی جانتے ہیں کہ زنجیر نے ریلیز ہو کر مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور اس فلم کی کام یابی نے ان لوگوں کے منہ بند کردیے، جو امیتابھ کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے۔ اس فلم میں امیتابھ نے ایک ایمان دار اور سچے پولیس آفیسر کا یادگار کردار کیا تھا۔ اس کے بعد جن جن اداکاروں نے پولیس آفیسر کے کردار کیے ان سب میں امیتابھ کے اس کردار کی جھلک نمایاں نظر آتی تھی۔ اس کام یابی کے بعد پرکاش مہرہ نے امیتابھ کے ساتھ کئی اور بلاک بسٹر فلمیں کی جیسے لاوارث، مقدر کا سکندر، نمک حلال اور شرابی وغیرہ۔٭من موہن ڈیسائی: امیتابھ بچن کے تمام ڈائریکٹرز میں صرف من موہن ڈیسائی وہ ڈائریکٹر تھے جو امیتابھ پر حاوی رہتے تھے اور خود امیتابھ بھی من موہن ڈیسائی کے بارے میں یہ ہی کہتے تھے کہ جب میں ڈیسائی جی کی کسی فلم کے سیٹ پر ہوتا تھا تو میری لگامیں ان کے ہاتھ میں ہوتی تھیں۔ ڈیسائی جی وہ واحد ڈائریکٹر تھے جن کے کسی بھی فیصلے سے بگ بی نے انحراف نہیں کیا۔ امیتابھ اور ڈیسائی جی کے اشتراک سے کئی ایسی فلمیں بنیں جنہوں نے گولڈن جوبلی منائی۔ ان کی فلمیں مکمل طور پر فلمی مسالے اور تفریح سے بھر پور ہوتی تھیں جیسے کہ پرورش، امر اکبر انتھونی، سہاگ، نصیب، دیش پریمی، قلی، مرد، گنگا جمنا سرسوتی اور طوفان قابل ذکر ہیں۔٭یش چوپڑہ: اس سے پہلے امیتابھ نے جتنے بھی کردار کیے تھے وہ یا تو ہلکے پھلکے نیم مزاحیہ نوعیت کے تھے یا پھر پولیس آفیسر کے کردار نبھائے تھے، لیکن یش چوپڑہ نے آڈینس کے سامنے اپنی فلموں کے ذریعے ایک نئے امیتابھ کو متعارف کرایا۔ یش جی نے بگ بی کے لیے خصوصی کردار لکھوائے، جن میں سے اکثر کردار احساس کمتری کے شکار ایسے نوجوان کے رول ہوتے تھے جو اپنی بقاء کے لیے معاشرے میں سروائیو کرتا ہے۔ امیتابھ کے یہ کردار بھی لوگوں نے پسند کیے اور خود بگ بھی نے ڈائریکٹر کے کہے میں خود کو ڈھال کر ثابت کیا کہ واقعی وہ ہو طرح کے رول بڑی عمدگی سے ادا کر سکتے ہیں۔ ان دونوں کی سپرہٹ فلم دیوار جس کے ڈائیلاگ اور پرفارمنس آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہے اس کے علاوہ ترشول، کالاپتھر ان کی یاد گار فلمیں ہیں۔ یہی نہیں یش چوپڑہ نے امیتابھ سے فلم سلسلہ اور کبھی کبھی میں رومانٹک رول کروائے اور یہاں بھی امیتابھ نے اپنے ڈائریکٹر کے ساتھ ساتھ آڈینس کو بھی مایوس نہیں کیا اوربتا دیا کہ وہ واقعی انڈسٹری کے سپر اسٹار اور اینگری ینگ مین ہیں۔
٭رام گوپال ورما: ایک لمبے عرصے کے بعد امیتابھ کو بالکل نئے انداز میں انڈسٹری میں متعارف کرانے والے ڈائریکٹر رام گوپال ورما ہیں۔ امیتابھ نے جب بڑھتی عمر کے باعث فلموں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد ٹی وی کا رخ کیا تب را م گوپال نے انہیں اپنی فلم سرکار کی آفر کی امیتابھ اپنی موجودہ پوزیشن کے باعث یہ کردار کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے، جب کہ دوسری طرف رام گوپال کا پرانا سپنا تھا کہ وہ بگ بی کے ساتھ کام کریں۔اسی لیے رام گوپال ورما کے بے حد اصرار پر وہ یہ فلم کرنے پر تیار ہوگئے اور آڈینس نے امیتابھ کے اس تبدیلی اور کردار کو بہت سراہا۔ یہ فلم سپر ہٹ ہوئی اور اس کے بعد اسی فلم کے سیکیوئل سرکار ٹو میں بھی امیتابھ نے کام کیا سرکار کے بعد بگ بی نے رام گوپال کی اگلی فلم نیشبدھ میں ایک ایسے آدمی کا رول کیا جسے اپنی بیٹی کی دوست کے ساتھ پیار ہو جاتا ہے۔ یہاں بھی بگ بی نے اپنے کردار سے مکمل انصاف کیا۔