لکھنؤ(بیورو)امین آباد میں سیکڑوں مستقل دکانداروں نے ناجائزطریقے سے دکانیں تعمیر کرائیں، برامدوں پر قبضہ کیا، بیسمنٹ میں دکانوںکی تعمیر کرائی اور وہی دکاندار ناجائز قبضہ ہٹوانے کے سلسلہ میں عدالت پہنچے۔ عدالت نے کارپوریشن کو ناجائز طریقے سے تعمیر دکانوںکومنہدم کرنے کا حکم دیا تو دکاندار پیچھے ہٹتے نظر آرہے ہیں۔ اب دکانوں کو بچانے کیلئے دکاندار مہلت مانگتے یا پھر خود دکانیں منہدم کرنے کا وعدہ کر کے میونسپل کارپوریشن افسران کو ٹال رہے ہیں۔ ایسے دکانداروں پر یہ مثال درست بیٹھتی ہے کہ ’گڑ بھری ہسیا نہ نگلتے بنے اور نہ اگلتے بنے‘۔
امین آباد علاقہ میں سیکڑوں دکانداروں نے ناجائز طریقے سے دکانیں تعمیر کر رکھی ہیں۔ موہن مارکیٹ، ممتاز مارکیٹ، پرتاپ مارکیٹ، گڑبڑ جھالہ مارکیٹ سمیت آس پاس کے سیکڑوں دکان مالکان نے پختہ دکانیں تعمیر کر کے ناجائز قبضہ کر لیا ہے۔ زیادہ تر دکانداروں نے برآمدوںکوبھی اپنے قبضے میںکر لیا ہے جس سے برآمدوں کی چوڑائی ۹فٹ کی جگہ ۵فٹ سے ۴فٹ ہی رہ گئی۔ برآمدوں پر مستقل دکانداروں کا قبضہ ہونے سے عارضی دکانداروں نے برآمدے میں بچی جگہ سے سڑک تک دکانیں سجا لی ہیں جس سے آنے جانے والے لوگوںکو برآمدوں سے نکلنا مشکل ہوگیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پختہ دکانداروں نے دکانوںکے نیچے بھی دکانیں بنا رکھی ہیں حالت یہ ہے کہ امین آباد علاقہ میں سڑک کے نیچے مساوی غیر قانونی دکانوں کی تعمیر کرا رکھی ہے۔ جس میںامین آباد ویاپارمنڈل کے صدر اور دیگر عہدیدار سمیت نصف سے زیادہ مشہور دکاندار شامل ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بنگال ہوٹل کے نیچے واقع دوا کی دکان کے سامنے تقریباً ۱۵۰سال قبل لگی عارضی دکان ہٹوانے کے سلسلہ میں دوا دکاندار ستیش شرما نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی جس میں موہن مارکیٹ ویاپار منڈل کے صدر انل بجاج سمیت ۶۷دکاندار شامل تھے۔ عدالت نے مذکورہ عارضی دکان کو ہٹوانے اورغیر قانونی طریقے سے تعمیر کرائی گئی پختہ دکانوں کو ایل ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو توڑنے کا حکم دیا تھا۔ حکم ملتے ہی مستقل دکاندار متحد ہو گئے اور پولیس و کارپوریشن کی مدد سے ۱۵۰سال قدیم عارضی دکان منہدم کرا دی لیکن مستقل دکانوں کو ہاتھ نہیں لگایا گیا۔ عدالت نے دوبارہ سرزنش کی تو لکھنؤ ترقیاتی اتھارٹی اورمیونسپل کارپوریشن ایک دوسرے پر کارروائی کرنے کیلئے الزامات عائد کرتے رہے۔ ۱۷دسمبر کو عدالت نے سماعت کی تاریخ مقرر کی تھی تاریخ نزدیک آتے دیکھ کر میونسپل کارپوریشن حرکت میں آیا اور پانچ دن قبل افسران کے ساتھ جلسہ کیا دوسرے دن ناجائز طریقے سے تعمیر کی گئی دکانوں کی نشاندہی کر کے سرخ نشان اورسڑک پر پیلی پٹی کھینچ کر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ مقررہ تاریخ پر پولیس فورس کے ساتھ ایڈیشنل سٹی کمشنر وشال بھاردواج کی قیادت میں انفورسمنٹ دستہ امین آباد پہنچا جہاں تاجر رہنما انل بجاج کی قیادت میں سیکڑوں تاجر تھانہ پہنچے اور وقت لے کر دستے کو موہن مارکیٹ میں جانے سے روک دیا۔ دو دن تک تاجروں کے ذریعہ دی جانے والی درخواست دستیاب نہیں کرائی گئی بدھ کو کچھ تاجر ایڈیشنل سٹی کمشنر سے ملنے میونسپل کارپوریشن صدر دفتر پہنچے اور خود دکانیں توڑنے کی بات کہی۔ جمعرات کو میونسپل کارپوریشن کے افسران نے دوبارہ سرخ-پیلا نشان لگا کر رسم ادائیگی کی لیکن کارروائی نہیں ہوئی۔ اب مستقل دکانداروں نے ناجائز طریقے سے تعمیر دکانوں کوبچانے کیلئے فٹ پاتھ دکان داروں سے سمجھوتہ کرنے کیلئے پیشکش کی۔ اب مستقل دکاندار غیر قانونی دکانوں کو بچانے کیلئے جوڑ توڑ میں لگے ہیں کہ دکانیں نہ توڑی جائیں۔ مستقل دکاندار بار بار افسران سے مل کر خود دکانیں توڑ لینے کی بات کہہ رہے ہیں کہ دکانیں ٹوٹنے سے بچ جائیں۔ اس سلسلہ میں دکانداروں میں کافی چہ می گوئیاں ہیں کہ جب یہی ہوناتھا تو عرضی کیوں داخل کی تھی۔ حالانکہ اس سلسلہ میں مستقل دکاندار اپنا منہ کھولنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔