ڈھاکہ، 3 جنوری (یو این آئی) بنگلہ دیش میں اپوزیشن نیشنلسٹ اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے بائیکاٹ، غیر معمولی تشدد اور مغربی ممالک کی تنقید کے باوجود اگر پانچ جنوری کو پارلیمانی انتخابات ہوئے تو وزیر شیخ اعظم حسینہ اور ان کی پارٹی عوامی لیگ اپنی پوزیشن مضبوط کرلے گی۔ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کو پارلیمنٹ کی 300 سیٹوں میں سے 153 بغیر انتخابات لڑے حاصل ہو جائے گی ۔ شیخ حسینہ کا کہنا ہے کہ وہ اس انتخاب سے ملک سے انتہا پسندی کو ختم کر دے گی لیکن مشاہدین کا خیال ہے کہ یک طرفہ انتخابات سے تشدد بڑھ سکتاہے ۔ اکتوبر سے اب تک کی سیاسی تشدد میں 140 لوگ مارے جا چکے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء نے اس انتخاب کو فرضی انتخابات قرار دیا ہے ۔ انہوں نے احتجاج، دھرنا، مظاہرہ اور ریلی کے ذریعے انتخابات روکنے کی ہر کوشش کی لیکن عوامی لیگ نے ان کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ بنگلہ دیش کی حکومت کے حامی اخبار ڈھاکہ ٹربیون کے مطابق اپوزیشن ملک کے انتخابات کرائے جانے کے خلاف ہے لیکن اسی اخبار کے سروے میں کہا گیا ہے کہ اگر انتخابات میں اپوزیشن جماعت حصہ لیتی تو بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عوامی لیگ کے مقابلے بہت کم فرق سے کامیاب ہوتی ۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کل اپنی آخری انتخابی تقریر میں کہا کہ ان کا عہد ایک دہائی کے اندر اندر ملک کو درمیانی آمدنی کا ملک بنا دینا اور دہائیوں سے برقرار بجلی کے مسئلے کو حل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی لیڈر خالدہ ضیاء نے ڑتال اور مظاہرہ سے انتخابات کو ملتوی کرانے کی کوشش کی۔ شیخ حسینہ نے کہا کہ خالدہ ضیاء نے ڑتال اور مظاہروں کے ذریعے عوام کو یرغمال بنایا اور ان کے حامیوں نے شہریوں اور حفاظتی اہلکاروں کی ہلاکتیں ۔