لکھنؤ(نامہ نگار)موٹرسائیکل سوار بدمعاشوں کی دہشت سے شہر کے لوگ پریشان ہیں اور پولیس ہے کہ ان بدمعاشوںکو گرفتار کرنے میںناکام ہے۔ موٹرسائیکل سوار لٹیرے دن دہاڑے لوٹ کی واردات انجام دے کر فرار ہو جاتے ہیں اور پولیس لکیر پیٹتی رہ جاتی ہے۔ پانچ دن قبل غازی پور علاقہ میں ایک پرائیویٹ کمپنی میںملازم کے فائننسر سے ہوئی چارلاکھ کی لوٹ کا راز ابھی پولیس فاش نہیں کر پائی تھی کہ منگل کی دوپہر ایک بارپھر غازی پور علاقہ میں موٹرسائیکل سوار بدمعاش اسلحہ کے زور پر ایک کھاد کمپنی کے کیشیئر سے ۵لاکھ ۵۵ہزار روپئے لوٹ لے گئے۔
ایس پی گومتی پار دنیش یادو نے بتایا کہ غازی پور کے اندرانگر سیکٹر بی میں دیال انڈسٹریز نام سے کھاد کی ایک کمپنی ہے اس کمپنی میں تعینات کیشیئر او پی اروڑا اور ایک ملازم شیر بہادر منگل کی دوپہر بھوت ناتھ واقع ایس بی آئی سے روپئے نکال
نے کیلئے گئے تھے۔ بتایاجاتا ہے کہ دونوں نے بینک سے کمپنی کے کھاتے سے ۵لاکھ ۵۵ہزارروپئے نکالے اور دونوں سوئفٹ کار میں بیٹھ کر کمپنی کے دفتر پہنچ گئے۔ کار جیسے ہی کیشیئر اورملازم شیر بہادر اترے ویسے ہی موٹرسائیکل سوار اسلحہ سے لیس دوبدمعاش وہاں پہنچے اس سے قبل کہ کیشیئر کچھ سمجھ پاتا بدمعاشوں نے ان سے بیگ چھین لیا اور فرار ہو گئے۔ بدمعاشوں کے فرار ہوتے ہی دونوں ملازمین نے مدد کیلئے شور مچایا، شور ہوتے ہی کمپنی کے ملازمین اور مقامی لوگ مدد کیلے جمع ہو گئے ۔ لاکھوں روپئے کی لوٹ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر غازی پور پولیس اوردیگر افسر بھی پہنچ گئے۔ پولیس نے ہر مرتبہ کی طرح اس بار بھی بدمعاشوں کی تلاش میں گھیرا بندی اور چیکنگ کی لیکن ہاتھ کچھ نہیں لگ سکا۔ آخر میں پولیس نے اس معاملہ میںبدمعاشوں کے خلاف لوٹ کی رپورٹ درج کر لی ہے۔
بینک و جائے حادثہ کے نزدیک نصب سی سی ٹی وی کیمرے کی جانچ کر رہی ہے پولیس
بدمعاشوں نے جس طرح لوٹ کی واردات انجام دی ہے اس سے صاف ہے کہ بدمعاشوں کو کمپنی کے کیشیئر اور اس کے مومنٹ کی پوری معلومات تھی۔ وہیں اس بات کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید لٹیروں نے بینک کے اندر ہی کیشیئر کو روپئے نکالتے ہوئے دیکھ لیا تھا اور بینک سے اس کا تعاقب کر رہے تھے۔ فی الحال پولیس بینک کے اندر اور جائے حادثہ کے نزدیک نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے بدمعاشوں کے بارے میں پتہ لگا رہی ہے کیشیئر او پی اروڑا اور شیر بہادر نے پولیس کو بدمعاشوں کا حلیہ بتایا ہے پولیس حلیہ کی بنیاد پر بھی بدمعاشوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہی ہے
اب تک کی کچھ لوٹ کی بڑی واردات
شہر میں موٹرسائیکل سوار بدمعاشون کا ایک کے بعد ایک واردات کو انجام دینا پولیس کی ناکامی کا مظہر ہے شہر میں آئے دن لوٹ کی واردات کو موٹرسائیکل سوار بدمعاش انجام دے رہے ہیں اور پولیس ان پر شکنجہ نہیں کس پا رہی ہے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں شہر میں موٹرسائیکل سوار گروہ کے ذریعہ انجام دی گئیں کچھ اہم واردات پر۔
۵؍مارچ- سروجنی نگر میں پوسٹ آفس ایجنٹ موہن لال کو گولی مار کر لوٹے گئے ایک لاکھ ۷۵ہزار روپئے۔
۱۰؍مارچ- وزیر گنج میں پٹرول پمپ مالک مہندر وہاری ترویدی کا گولی مار کر قتل کر کے ۱۳لاکھ روپئے لوٹے گئے۔
۲۸؍مارچ- غازی پور تھانہ سے چند میٹرکی دوری پر ایچ اے ایل ملازم جگدیش پرساد سے دو لاکھ روپئے کی لوٹ۔
۱۳؍اپریل- جانکی پورم مارچس ایجنسی کے سیلس مین وجے کمار سے لوٹے گئے ۹۰ ہزار روپئے۔
۱۵؍اپریل- غازی پور سیکورٹی ایجنسی کے کیشیئر پنکج کو گولی مار کر لوٹے گئے ۷۰:۱۱لاکھ روپئے۔
۲۳؍اپریل-چوک میں موبائل کمپنی کے ملازم سے لوٹے گئے لاکھوں روپئے۔
۲۴؍اپریل- ملیح آباد میں بدمعاشوں نے کسان اوم پرکاش سے لوٹے ایک لاکھ روپئے۔
۵؍مئی- اٹونجہ میں دکاندار سودیش کو گولی مار کر انجام دی گئی لوٹ کی واردات۔
۶؍مئی-اندرا نگر میں انجینئر کی بیوی کو گولی مار کر لوٹ۔
۱۱؍مئی-بی کے ٹی میں صرافہ تاجر سنجے سے لوٹ مار۔
۱۲؍مئی-کرشنا نگر زیورات کی دکان میں گھس کر لوٹ مار، دودھ فروش کو ماری گولی۔
۱۸؍مئی- وزیر گنج میں دال مل مالک کے منیم سے ایک لاکھ ۷۰ہزار روپئے لوٹے گئے۔
۵؍جون علی گنج میں زیورات تاجر کلدیپ سے زیورات و نقد رقم لوٹی گئی۔
۱۳؍جون- گڑمبا میں زیورات تاجر اوراس کے پوتے سے ۵لاکھ کی لوٹ۔
۱۰؍جولائی- غازی پور میں فائننسر چندن سنگھ سے ۴لاکھ ۴۰ہزار کی لوٹ۔
شہر میں موٹرسائیکل سوار لٹیروں کی دہشت سے عام آدمی اورکارروباری دونوں ہی خوفزدہ ہیں۔ اب ضرورت ہے کہ پولیس ان بدمعاشوں کو نشانزد کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔