سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسی انرجی ڈرنکس جن میں کیفین اور تورین کی مقدار ہو تی ہے استعمال کرنے سے دل کی دھڑکن تبدیل ہو سکتی ہے ۔ اس سلسلے میں ریسرچ چرزنے جو تحقیق کی ہے اس سے معلوم ہو اکہ صحت مند بالغ افراد نے انرجی ڈرنکس نوش کی تھیں ایک گھنٹے کے بعد ان کے دل کے سکڑنے کی شرح نمایا ں طور پر بڑھ گئی تھی۔ جرمنی کی یونیورسٹی میں کارڈ یو یکسو لر امیج انگ سیکشن کے جو بو ناس ڈور نر نے بتایا کہ فی الحال ہم یہ معلوم نہیں کر سکتے ہیں کہ اس قسم کی انرجی ڈرنکس دل کی کار کردگی کو کس طرح متاثر کر تی ہیں۔ اس ریسرچ کے اہم تفتش کارڈ ینئل کے تھا مس کے مطابق اس قسم کے نام نہاد توانائی سے بھر پورمشروبات خاص طور پر نوجوان بالغوں کے دل کی کار کردگی پر جو منفی اثرات مرتب کر تے ہیں ان پر پہلے بھی تشویش پائی جاتی تھی تاہم اس کے باوجود ایسی انرجی ڈرنکس کی فرحت کھلے عام جاری ہے اور اس سلسلے میں قواعد و ضوابط کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ۔ ڈرونرنے بتایا کہ عام طور پر انرجی ڈرنکس میں طبی خصوصیات کے حامل دوا اجزا شامل کئے جاتے ہیں۔ جن میں سے ایک کیفین سے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔ اس جائزے کے سلسلے میں ڈورنراور ان کے ساتھیوں نے ۱۵ مردوں اور تین خواتین پر مشتمل ۱۸ رضا کاروں کے دل کی کار کردگی پر انرجی ڈرنکس کے اثرات کی دل کی ایم آر آئی پر پیمائش کی تھی۔ ان رضا کاروں کی اوسط عمر ساڑھے ۲۷ سا ل کی تھی ۔ ہر رضا کار کی کارڈ یک انرجی ڈرنکس پینے سے پہلے اور ایک گھنٹے بعد لی گئی۔ جوائز ڈرنک انہیں پلائی گئی اس میں تورین ۱۰۰ ملی گرام یا ۴۰۰ ملی گرام اور کیفین ۱۰۰ ملی گرام یا ۳۲ ملی گرام شامل تھی۔
انرجی ڈرنک پینے کے ایک گھنٹے بعد جو کارڈ یک ایم آر آئی لیا گیا اس میں دیکھا گیا کہ دل کے نچلے بائیں خانے میں خون کا دباؤ نمایاں طور پر بڑھ گیا تھا۔ یعنی عل کے سکرنے کی شرح بڑھ گئی تھی ۔ دل کا نچلا بایاں خانہ پھیپھڑوں سے وہ خون وصول کرتا ہے جو آکسیجن سے لبریز ہو تا ہے اور پھر اسے اور طہ میں پمپ کرتا ہے جو اسے پورے جسم م،ین پھیلا دیتا ہے ۔ ڈورنر نے بتایا کہ ہم بالکل واضح طور پر نہیں جانتے کہ دل کے سکڑنے کی اضافی شرح کیسے اور
کس حد تک روز مرہ کی سر گرمیوں یا کھلاڑیوں کی کار کردگی پر اثر انداز ہو تی ہے ۔ اس میکنزم کو سمجھنے کے لئے اور یہ جاننے کے لئے انرجی ڈرنکس کا اثر کتنی دیر تک رہتا ہے ہمیں مزید جائزوں کی ضرورت ہو گی۔ جس وقت اس جائزے کا آغاسز کیا گیا تھا اس وقت اور دوسرے ایم آر آئی میں بھی دل کی دھڑکن بلڈ پریشر یا دل کے بائیں نچلے خانے سے خون کے اخراج میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا ۔ انہوںنے کہ کہ ہم نے انرجی ڈرنک پینے کے بعد مختصر عرصے میں دل کے سکڑنے میں اس کے اثرات کا جائزہ لیا تھا اور یہ جاننے کے لئے کہ اس قسم کے مشروبات کا طویل عرصے بعد کیا اثر ہوتا ہے ان سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور یہ بھی معلوم کرناچاہئے کہ امراض قلب میں مبتلا افراد اگر انرجی ڈرنکس پیئں تو کیا ہو سکتا ہے یہ جائزہ رپورٹ ڈبلو یو جیکل سوسائیٹی آف نارتھ امریکہ کے اجلاس میں پیش کی گئی جو شکا گو میں منعقد ہو اتھا۔