پوری دنیا میں مارچ کی دوسری جمعرات کو ورلڈکڈنی یعنی گردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ہر سال دنیا بھر میں ۰۵ ہزار افراد گردوں کے فیل ہونے سے موت کے منہ میں جارہے ہےں اللہ سبحان تعالیٰ نے انسان کو دو گردوں سے نوازا ہے۔اصل میں غدود ہوتے ہیں پسلیوں کے نیچے پیٹ کی طرف کمر میں دائیں اوربائیں طرف واقع ہوتے ہیں۔گردہ ۱۱سینٹی میٹر لمبا کم و بیش ۷ سینٹی میٹر چوڑا اور۲ یا۳ سینٹی میٹر موٹا ہوتا ہے ہر گردہ میں ۰۱لاکھ سے زائد نالی دار غدود نیفران یا فلٹر (جھلی) ہوتے ہیں گردوں میں ایک اندازے کے مطابق ۴۲ گھنٹوں کے دوران ۰۰۵۱ لیٹر خون گزرتا ہے۔ گردوں کا کام جسم سے فاسد نقصان وہ ضرورت سے زائد مادوں کو خارج کرنا ہے گردے جسم میں پانی اور نمکیات کا توازن برقرار رکھتے ہیں مثلاً جسم میں کیلیشم پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کے علاوہ پانی اور دیگر نمکیات وغیرہ کا ا
یک حد تک جسم میں رہنا ضروری ہوتا ہے اس کی کمی وبیش سے بہت سے امراض جنم لیتے ہیں ۔انسان زندہ نہیں رہ سکتا گردوں کا کام ان مادوں نمکیات اورپانی میں توازن قائم رکھنا ہے گردے جسم کے لیے ایسے بہت سے مفید ہارمون پیدا کرتے ہیں اگر یہ ہارمون جسم میں کم ہوجائےں تو خون کی کمی کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔
گردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہےںجن میں چند اہم درج ذیل ہیں۔گردے کی جھلی کی سوزش مادے ہوتے ہیں دوسری طرف شفاف مادے ہوتے ہیں دوسری طرف شفاف مادے جھلی کا کام فاسد مادوں کو فلٹر کرنا ہے یہ جھلی اگر کام نہ کرے کسی وجہ سے خراب ہوجائے تو اس کے ساتھ والی جھلیاں بھی خراب ہونا شروع ہو جاتی ہیںجس سے گردہ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔اس سے پیشاب کے اندر چربی یا خون آنا شروع ہوجاتا ہے گردہ فیل ہونے کی سب سے زیادہ وجہ جھلی کی سوزش ہی بنتی ہے دوسری وجہ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر ہے۔
اگر شوگر کا مرض ہوتو اس کے عموماً ۰۱یا۵۱ سال کی مدت کے بعد گردوں کی خرابی کا شکار ہوجاتا ہے اس لئے شوگرکے مریضوں کو بہت احتیاط کرنی چاہیئے اور شوگر کنٹرول رکھنے کے لئے ہر عموماً کوشش کرنی چاہیئے۔اس طرح بلڈ پریشرکی زیادتی کی وجہ سے بھی گردے خراب ہوجاتے ہیں،بلڈ پریشر کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر کنٹرول میں رکھنا بے حد ضروری ہے ایسا نہ کرنے سے گردوں کے ساتھ ساتھ دل کا دورہ اور فالج بھی ہو سکتا ہے۔
موسم گرما میں جسم کو پانی زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے، کم پانی پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ اور موسم سرما میں سردی کی وجہ سے کم پانی پیا جاتا ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے جو گردوں میں پتھری کا سبب بنتا ہے یہ پتھری پیشاب کے ذریعہ خارج نہیں ہو سکتی گردوں کی جھلی میں زخم بنتے ہیں جو سوزش کاباعث بن جاتے ہےں جو رفتہ رفتہ گردوں کے فیل ہونے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔یعنی پانی کی کمی گردوں کے فیل ہونے کا تیسرا بڑا سبب ہے۔
جھلی کی سوزش ،شوگر ، بلڈپریشر ، پانی کی کمی وغیرہ دیکھا جائے تو یہ سب پانی کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے علاوہ ازیںپانی کا صاف نہ ہو نا بھی اس میں شامل ہے۔لیکن گردوں کے فیل ہونے کا ایک بہت اہم سبب عطائی حکیموں سنیا سیوں،کے کشتہ جات نامنا سب نسخہ جات،بھی وجہ بنتے ہیں،بہت سے افراد ”سدا جوانی“ حاصل کرنے کے چکر میں اپنے گردے جگران اشتہاری معالجوں کی دی ہوئی ادویاکی نذرکر چکے ہیں یہ تو مختصر ذکر گردوں کے فیل ہونے کی وجوہات کا تھا اسی طرح گردوں کے فیل ہونے کی اقسام بھی مثلاًاچانک گردوں کا فیل ہوجانا اس کی وجہ شدید گرمی میں پانی کی شدید کمی ،خواتین میں زچگی کے دوران خون اور پانی کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا شدید دورہ اورسانپ کے کاٹ لینے اور بہت زیادہ مشقت کرنے وغیرہ سے اچانک گردے فیل ہوسکتے ہیں ایک اہم نقطہ یہ بھی قابل توجہ ہے کہ شوگر ہائی بلڈ پریشر جھلی کی سوزش وغیرہ سے مریض کے گردے پہلے سے کمزور ہوتے ہیں اس پر ذراسی اونچی نیچی مثلاًناموافق دواکھ لینا بلڈ پریشر کا گرجا نا یا بڑھ جانا بہت زیادہ پیسنے کا آجانا اس طرح کے حادثات سے وقتی طور پر اچانک گردے فیل ہوسکتے ہیں۔
گردوں کے فیل ہونے کی دوسری قسم ہے مستقل گردوں کی خرابی اس میں ۰۵فیصد تو گردے پہلے خراب ہوتے ہیں جن کے منا سب علاج پر ہیز سے ان کو زیادہ دیر تک کارآمد رکھا جا سکتا ہے اور اگران کی دیکھ بھال نہ کی جائے تو رفتہ رفتہ گردے فیل ہوجاتے ہیں۔
یہ بات بہت قابل توجہ ہے کہ جب تک گردے ۰۸یا۰۹ فیصد تک تباہ نہ ہو چکے ہوں اس سے پہلے مریض کو اس کا علم ہی نہیں ہو تا وہ اپنا روز مرہ کا کام کرتا رہتا ہے ایک گردہ ناکارہ بھی ہوجا ئے تو بھی دوسرا کام کرتا رہتا ہے جب گردے ایک بار مکمل ناکارہ ہوجائےں تو کوئی دوا ئی یا علاج اس کو صحیح حلت میں نہیں لاسکتا۔اس کا علاج پیوندکاری ہی ہے۔ اگر کسی کو درج ذیل علامات میں کوئی علامت محسوس ہوتو اسے گردوں کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے اپنا چیک اپ لازمی کروا لینا چاہیئے۔کھانے کی خواہش کاختم ہوجانا،یاداشت کی کمزوری متلی یا قے کا آنا،چڑ چڑاپن،تھکاوٹ کا محسوس ہونا،چہرے کا رنگ پیلاہونا،خشک جلد،رات کو بار بار پیشاب آنااور پیشاب میں رکاوٹ وغیرہ کا ہونا،شوگر کامرض ہونا بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی کا ہونا وغیرہ گردوںکی بیماری کا علاج اس کی اقسام اور اسٹیج کے مطابق کیا جاتا ہے۔عام طور پر ۰۵ فیصد گردوں کے قیل ہونے کا سبب شوگر بلڈ پریشر گردوں کا انفیکشن وغیرہ بنتا ہے اگر ان کا علاج کیا جائے تو اس سے گردوں کو مزید خراب ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
گردوں میں پتھری ہوتو اس کا علاج شعاعوں سے آپریشن سے ممکن ہے لیکن مکمل طور پر گردوں کے فیل ہونے کی صورت میں گردوں کی پیوندکاری ہی اس کاعلاج ہے جس میں گردہ دینے ولے اور لینے والے کا بلڈ گروپ ایک ہونا ضروری ہے گردہ دینے ولے کا جتنا قریبی تعلق ہو گااس کی پیوندکاری اتنی کامیاب ہوگی۔دردہ گردہ میں آدمی ایسے تڑپتا ہے جیسے مچھلی بنا پانی کے جب ایسا کسی کو درد ہوتو گردہ کے مقام پر فوراًگرم پانی سے ٹکور کریںمولی کا نمک چٹائیں تمباکو کو اپال کرنیم گرم کرکے مقام درد پر باندھ دیں اور ڈاکٹر کے پاس مریض کو لے جائیںخیال رہے نیم حکیم کے پاس نہیں۔الٹراساونڈ کروائےں۔
پھر ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق عمل کریں ایسی تمام غذائیںجن میں فولادزیادہ پایاجاتا ہے ان سے پرہیز کریں مثلاً گوشت چاول مکئی وغیرہ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی کو لامشروبات،شراب نوشی،وغیرہ سے پرہیز کریں موٹا پا زیادہ دیر تک بیٹھے رہنا،ورزش نہ کرنے والے افرادپر دیگر امراض کی طرح گردوں کے فیل ہونے کے چانس زیادہ ہوتے ہےں۔
اس لیے صبح دوگلاس تازہ اور صاف پانی پینا ہلکی پھلکی ورزش کرنا دن میں بھی پانی پینا کھانا کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پینا چاہیئے،رات کو سونے سے گھنٹا بھر پہلے دو گلاس پانی پینا چاہیئے،قبض نہ ہونے دیںاسی طرح دیگر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے بہت سے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔مختصر صاف پانی کا زیادہ استعمال ہر قسم کے نشہ سے پرہیز متوازن غذا موٹا پے پر کنٹرول کرنے سے کافی حد تک اس مرض سے بچاجا سکتا ہے۔