انسان کچھ ایسی عادات کا شکار ہوجاتا ہے جو اس کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور غیر محسوس طریقے سےتو وہ زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اگران عادات کا چھوڑا جائے تو یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنا: ایک تحقیق کے مطابق ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے بلڈ پریشربڑھ جاتا ہے جب کہ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس طرح مسلسل بیٹھنے سے کم از کم بلڈ پریشر میں ۷ فیصد اورزیادہ سے زیادہ بلڈ پریشر میں ۲ فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے ضروری ہے ٹانگ پر ٹانگ (کراس لیگ) رکھ کر ۱۵منٹ سے زیادہ نہ بیٹھیں۔ آ رتھوپیڈک ڈاکٹرفیڈ کا کہنا ہے کہ ایک ہی جگہ مسلسل نہ بیٹھیں اور ہر۴۵ منٹ تھوڑی دیر کے لیے چہل قدمی کریں۔جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو کچھ خم دیں: گھٹنوں کو بند کرکے کھڑے نہ ہوں اس سے جوڑوں پر وزن اور دباو¿ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی کھڑے ہوں گھٹنوں کو ذرا سا خم دیں لیں اس سے آ پ کے جوڑوں کے گرد موجود پٹھے کام کرتے ہیں لیکن بند گھٹنوں سے کھڑے ہونے سے پٹھوں کو کام کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
پیٹ کے بل نہ سوئیں: بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ پیٹ کے بل سوتے ہیں جو مناسب نہیں اس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ جو لوگ کمرکے بل نہیں سوتے ان کی گردن غیر فطری اندازمیں رہتی ہے اورخون کی گردش کو متاثر کرسکتی ہے۔بہت ٹائٹ بیلٹ نہ پہنیں: اکثر لوگ اسمارٹ اور سلم نظرآنے کے لیے کمر کو گرد انتہائی ٹائٹ بیلٹ باندھتے ہیں لیکن یہ نظام ہاضمہ کو متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر نوپرکرشنا کا کہنا ہے کہ دیر تک ٹائٹ بیلٹ پہننے سے پیٹ بھی کس جاتا ہے جو پیٹ کے اندر بھی سختی پیدا کرتا ہے جس سے ہاضمے کا عمل معمول کے مطابق نہیں ہوتا جس سے تیزابیت پیدا ہوسکتی ہے۔ بیلٹ کو اتنی ٹائٹ کریں کہ آ پ آ رام دہ طریقے سے بیٹھ سکیں اور بآسانی سانس لے سکیں۔
جاگتے ہی کھچاو¿ والی ورزش نہ کریں: انسان جب سو کر اٹھتے ہی کھچاو¿ والی ورزش شروع کردے تو کمر کی ڈسکس متاثر ہوتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ سو کر اٹھتے کچھ دیگر سرگرمیاں جیسے برش کرنا اور چہل قدمی کریں اور اس کے بعد ورزش کریں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سوکر اٹھتے ہی ورزش کرنے سے شدید قسم کا کمر اور گردن کا درد ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔مسلسل ببل گم نہ چبائیں: ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ببل گم کو مسلسل چبانے کی عادت کو ختم کریں کیوں کہ اس عادت کی وجہ سے آ پ کے دانت اور جبڑوں کے پٹھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔مختلف طریقوں سے بیگ اٹھائیں: آ رتھوپیڈک سرجن ٹیجاس اوپاسنی کا کہنا ہے کہ کندھوں پر بیگ اٹھا کر مسلسل چلنے سے پٹھوں میں عدم توازن پیدا ہوجاتا ہے جس سے کمراوربازوں میں درد رہنے لگتا ہے۔ ان کاکہنا ہے کہ اگر آ پ اپنا بیگ ہمیشہ دائیں کندھے پر ہی اٹھائیں گے تو اس سے کندھے کے پٹھوں میں کھچاو¿ پیدا ہوگا اس لیے پہلی کوشش تو یہ کریں کہ کم وزن اٹھائیں اور دوسرا بائیں کندھے کا بھی استعمال کریں۔
اپنے طرززندگی پر نظر رکھیں: ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنے طرززندگی پرنظررکھ کراسے بہتر کرتے ہیں وہ نہ صرف اسمارٹ بلکہ جوان نظر آ تے ہیں اور کئی جسمانی بیماریوں اور تکالیف سے دور رہتے ہیں۔ ہے ہنگم طریقے سے جھکنے سے کمر اور بازمتاثر ہوتے ہیں۔ کسی دیوارکے ساتھ اس طرح کھڑے ہوں کہ بازو مربع کی شکل میں رہیں جبکہ سر کا پچھلا حصہ دیوار کے ساتھ لگا ہو او آ پ اوردیوار کے درمیان فاصلہ رہے اس طرح کہ آ پ کی کمرکا کچھ حصہ، کولہے اور ایڑیاں دیوار کو ٹچ کریں۔
مذکورہ طریقے اپنانے سے جہاں آ پ خود کو صحت و تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ آ پ روزہ مرہ کی معمولی تکالیف سے بھی دور رہ سکتے ہیں۔