نئی دہلی: وشو ہندو پریشد نے مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاو دور کرنے کے حوالے سے نائب صدر ڈاکٹر حامد انصاری کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے آ ج کہا کہ انہیں ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے یا پھر استعفی دے کر سیاست کے میدان میں اترنا چاہئے ۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ سکریٹری سریندر جین نے یو این آئی سے کہا کہ ڈاکٹر انصاری نے جو بیان دیا ہے وہ نائب صدر کا نہیں بلکہ سیاسی مسلم لیڈر کا ہے ۔ انہوں نے اپنے عہدہ کا غلط استعمال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نائب صدر کے عہدہ کا پورا احترام کرتے ہیں لیکن ان کے انتہائی فرقہ وارانہ بیان کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ انہیں اس کے لئے ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں استعفی دے کر سیاست کے میدان میں اترنا چاہئے ۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر انصاری نے کل یہاں مسلم مجلس مشاورت کے پروگرام میں کہا تھا کہ مرکزی حکومت کو مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو دور کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں مسلمانوں کا بڑا طبقہ اب بھی محرومی کا شکار ہے ۔ ان کی ترقی کی کئے منصوبے تو بنے ہیں لیکن اب اس پر عمل بھی ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کے طرز پر مسلمانوں کی شناخت اور سلامتی سے متعلق مسائل کے حل کے لئے مثبت قدم اٹھانے چاہئیں۔
ڈاکٹر جین نے کہا کہ نائب صدر کو بتانا چاہئے کہ کانگریس کے 60سال کے دور میں مسلمانوں کے ساتھ کون کون سے بھید بھاو ہوئے ہیں۔ جنہیں وہ مودی حکومت سے دور کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ ہندوستان میں مسلمان فرقے کو جتنے حقوق حاصل ہیں اتنے تو ہندووں کو بھی نہیں ہیں۔ کسی بھی مسلم ملک کے شہریوں کو اتنے حقوق حاصل نہیں ہیں جتنے ہندوستان کے مسلمانوں کے ہیں۔