لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ضلع مجسٹریٹ راج شیکھر نے کہاکہ انفلیونزا ایچ-۱ این -۱ نامی متعدی بیماری کی روک تھام کیلئے مناسب بندوبست ہے اور مریضوں کے علاج کیلئے بھی اسپتالوں میں بیڈ ریزرو کئے گئے ہیں ساتھ ہی دواؤں کا پورا اسٹاک محفوظ کر لیا گیاہے۔ انہوںنے کہا کہ بیماری متعدی ہے وبائی نہیں ہے۔ عام آدمی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عام طور پر سردی زکام کی طرح موسمی انفلیونزا ہے جو آرام کرنے، مقوی غذا کھانے اور پرہیز کرنے سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہر سردی زکام کے سبھی مریض انفلیونزا اے ایچ-۱ این -۱ کے مریض نہیں ہوتے۔ انفلیونزا کے مریضوں کی مدد اور متاثرہ علاقوں کے سروے کے کیلئے ریپڈ رسپانس ٹیم کی تشکیل کی گئی ہے جس میں ڈاکٹر وویک دوبے موبائل نمبر ۹۱۶۱۶۳۲۲۴۴، ڈاکٹر آنند ترپاٹھی موبائل نمبر ۹۴۱۵۰۲۳۴۴۷، ڈاکٹر بنجوال ۹۵۳۲۳۱۲۹۴۷، صحت تعلیم افسر بی بی یادو موبائل نمبر ۹۴۵۴۵۰۳۴۰۰ اور خصوصی طبی افسر بیکٹر بارن ڈاکٹر راجندر کمار چودھری کی ہدایت میں عام لوگوں کی مدد کیلئے تعینات رہیں گے۔ ضلع مجسٹریٹ کیمپ دفتر میں اس بیماری کی روک تھام اور مریضوں کے طبی بندوبست کے سلسلہ میں تمام اسپتالوں کے انچارجوں کے ساتھ جائزہ جلسہ کر رہے تھے۔ ضلع مجسٹریٹ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ انفلیونزا اے ایچ-۱ این-۱ کی تشہیر کو روکنے کیلئے ہاتھوں کی صفائی پر عام آدمی خصوصی توجہ دیں یا چھینکتے یا کھانستے وقت منھ پر کپڑا رکھ لیں یا منھ کو ہاتھوں سے ڈھک لیں۔جلسہ میں خصوصی طبی افسر ڈاکٹر ایس این ایس یادو نے بتایا کہ انفلیونزا اے ایچ-۱ این-۱
کی جانچ پی جی آئی اور کے جی ایم یو میں مفت کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلو سے بیمار ہونے والوں کیلئے بلرامپور اسپتال میں بارہ بیڈ، شیاما پرساد مکھرجی اسپتال میں ۸ بیڈ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا مشترکہ اسپتال میں ۸ بیڈ، لوک بندھو راج نرائن مشترکہ اسپتال میں تین بیڈ، بھاؤ راؤ دیو رس مشترکہ اسپتال میں تین بیڈ، رانی لکشمی بائی مشترکہ اسپتال میں چار بیڈ ہیں۔ کل ۳۸ بیڈ ریزرو کئے گئے ہیں۔
خصوصی طبی افسر ڈاکٹر ایس این ایس یادو نے بتایا کہ سوائن فلو کو عالمی صحت تنظیم نے ممنوعہ قرار دے دیا ہے اور اس کیلئے انفلیونزا اے ایچ-۱ این-۱نام دیا ہے اور یہ بہت زیادہ متعدی نہیں ہے۔ اس کی پہچان ناک بہنے، گلے کے خراش ہونے، بخار و گلے میں کانٹے کی طرح چبھن، سانس پھولنے اور تین چار دن تک بخار نہ اترنے پر کی جاتی ہے۔ انہوںنے بتایا کہ ایچ-۱ این -۱ پازیٹیو پائے جانے پر بھی دوا لینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔عام زکام کی طرح یہ دھیرے دھرے ٹھیک ہوجاتا ہے۔