انور ابراہیم کو 2012 میں عدم ثبوتوں کی بنا پر اغلام بازی کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا. ملائیشیا میں ایک عدالت نے حزبِ اختلاف کے رہنما انور ابراہیم کو ایک مرد ملازم کے ساتھ جنسی تعلق کے الزام میں دی گئی بریت واپس لیتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انور ابراہیم کی قیادت میں مئی 2013 کے انتخابات میں ملائیشیا کی حزبِ اختلاف کافی مستحکم ہوئی تھی۔
ملائیشیا کی مسلمان اکثریتی آبادی میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے تاہم اس الزام کے تحت بہت کم لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔
انور ابراہیم نے اپنے خلاف ان الزامات کو ہمیشہ سیاسی مخالفت کے تحت سازش قرار دیا ہے۔
عدالت کے حالیہ فیصلے کی وجہ سے انور ابراہیم شاید رواں ماہ ریاست سیلینگور کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔
انتخابات میں کامیابی کی صورت میں انور ابرہیم ریاست کے وزیرِ اعلیٰ بن سکتے ہیں، اور یہ ایک مضبوط عہدہ قرار دیا جاتا ہے۔
اپنے ردِ عمل میں انور ابراہیم نے کہا ’15 برس بعد یہ لوگ دوبارہ مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں اور اسی لیے یہ بوکھلائے ہوئے ہیں۔‘
ان کے وکلا نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ملائیشیا کی اعلیٰ ترین عدالت میں اپیل کریں گے۔
سنہ 2008 میں ان پر مرد ملازم کے ساتھ جنسی تعلق کا الزام عائد کیا گیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے انہیں مئی 2012 میں عدم ثبوتوں کی بنا پر بری کر دیا تھا۔ لیکن حکومت نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کر دی۔
ان پر اس الزام کے تحت دو سال تک مقدمہ چلتا رہا۔ تاہم اس وقت جج ذبی دین دیاح کا کہنا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے جمع کروائے گئے ڈی این اے کے شواہد قابلِ اعتماد نہیں ہیں اس لیے مقدمہ خارج کیا جاتا ہے۔
حزب مخالف کے مضبوط رہنما
1957 میں ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے ملک کی مقتدر جماعت کے لیے انور ابراہیم سب سے بڑے مخالف ہیں
ہیومن رائٹس واچ کے ایسا میں سربراہ فل رابرٹسن نے کہا ہے کہ ’یہ در حقیقت ملائیشیا کی عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے، عدلیہ نے ظاہر کر دیا ہے کہ ملک میں سیاسی مسائل کے سامنے وہ استقامت کا مظاہرہ کرنے کے قابل نہیں ہے۔‘
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سنہ 1957 میں ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے ملک کی مقتدر جماعت کے لیے انور ابراہیم سب سے بڑے مخالف ہیں۔
انور ابراہیم بھی پہلے اسی حکومتی اتحاد کا حصہ تھے لیکن بعد ازاں وہ وہاں سے نکال دیے گئے اور انہیں 1998 میں برطرف کر دیا گیا۔ ان پر اغلام بازی اور بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا اور اختیارات کے غلط استعمال پر چھ برس قید کی سزا سنائی گئی۔
2000 میں ان پر اغلام بازی کی فردِ جرم عائد کی گئی۔ ان پر اپنی اہلیہ کی ڈرائیور کے ساتھ جنسی تعلق کا الزام تھا۔
2004 میں ملائیشیا کی سپریم کورٹ نے اس سزام کو کالعدم قرار دیا اور انہیں رہا کر دیا گیا۔ وہ 2008 اور 2013 کے انتخابات میں حزبِ اختلاف کے مضبوط رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے تھے۔